ایران نے اسرائیلی جاسوس سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر لیا
دبئی: ایران نے غیرملکی خفیہ اداروں سے رابطے میں رہنے والے ایک 'اسرائیلی جاسوس' سمیت متعدد دوسرے افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم گرفتار افراد کی شہریت نہیں بتائی گئی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزارت انٹیلی جنس نے کہا کہ ایک اسرائیلی جاسوس کو ایران کے مشرقی صوبے آذربائیجان سے گرفتار کیا گیا ہے اور مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے رابطے میں رہنے والے دیگر جاسوسوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران: امریکا کیلئے جاسوسی کا الزام، 8 افراد کو قید
اسرائیلی حکام نے مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور اس نے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو قرار دیا تھا۔
محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے 'حتمی تجزیے' میں شامل تھا۔
امریکا اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی جاسوسی کے الزام میں 2020 میں ایک ایرانی کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
ایران نے گزشتہ سال محسن فخری زادے کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جنہیں مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں ایرانی جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا ماسٹر مائنڈ سمجھتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: برطانیہ کیلئے 'جاسوسی' کے الزام میں خاتون کو 10 سال قید
محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔
تاہم ایران کا مؤقف رہا ہے کہ اس نے یہ پروگرام 2003 میں ملتوی کردیا تھا۔
ایران کو جوہری اسلحہ بنانے سے روکا جاتا رہا ہے جبکہ اسرائیل نے ایرانی سائنسدان کے قتل کی ذمے داری لینے کے حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔
یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ سال 8 افراد کو امریکا کے لیے جاسوسی اور ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے الزام میں 4 سے 10 سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایران نے کسی غیرملکی کو گرفتار کیا ہو بلکہ دیگر افراد کو بھی مغربی ممالک سے تعلقات کے الزام میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔
ان میں ایک ایرانی نژاد برطانوی نازنین زاغری رتکلیف بھی شامل ہیں جنہیں ایرانی حکومت کے خاتمے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 5 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
علاوہ ازیں ایرانی تاجر سیامک نمازی اور ان کے 81 سالہ والد باقر بھی جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں، باقر یونیسیف کے سابق نمائندے اور ایرانی شاہ کے دور میں ایران کے تیل سے مالا مال صوبے خوزستان کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی نژاد امریکی رابن شاہینی کو دشمن حکومتوں کے ساتھ تعاون پر 18 سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد بھوک ہڑتال کرنے پر 2017 میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔