اسرائیلی وزیراعظم پر 'طاقت کے ناجائز استعمال' کا الزام
اسرائیلی پراسیکیوٹرز نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر 'کرنسی' کی صورت میں فوائد دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اپنے خلاف کرپشن کے مقدمے کا ایسے وقت میں سامنا کررہے ہیں کہ جب صدر نے حکومت تشکیل دینے کے لیے بات چیت کا آغاز کردیا ہے۔
بینجمن نیتن یاہو کو عدالت میں ابتدائی دلائل کے لیے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا جس پر وہ سیاہ رنگ کا ماسک پہنے یروشلم کی ضلعی عدالت پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کا الزام، فرد جرم عائد
سماعت میں پروسیکیوشن نے ان پر سیاسی مفادات کو بڑھاوا دینے کے لیے دفتر کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا۔
کیس میں اسرائیلی وزیراعظم پر نامناسب تحائف وصول کرنے اور مثبت کوریج کے بدلے ریگولیٹری فائدے دینے کے لیے میڈیا اداروں سے تجارت کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تاہم انہوں نے رشوت، بھروسہ توڑنے اور فراڈ کے الزامات سے انکار کیا۔
کیس کی پیروی کرنے والے پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ 'بینجمن نیتن یاہو اور مدعا علیہان کے مابین تعلقات کرنسی بن گئے تھے، ایسی چیز جس کی تجارت کی جاسکے'۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم کی کرپشن مقدمات پر استثنیٰ کی درخواست
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ کرنسی کسی سرکاری ملازم کے فیصلے کو تبدیل کرسکتی تھی'۔
خیال رہے کہ یہ کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا عہدے پر موجودگی کے دوران پہلا اس قسم کا ٹرائل ہے، سماعت میں پہلے گواہ کے بیان سے قبل ہی وہ عدالت سے چلے گئے تھے۔
بینجمن نیتن یاہو نے اپنے آپ کو سیاسی طور پر نشانہ بنائے جانے کا الزام عائد کیا۔
پیر کو ہونے والی مقدمے کی سماعت ایک زیادہ گہری اور شناختی مرحلے میں داخل ہوئی تاہم فیصلہ آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم عائد
اس دوران اسرائیلی وزیراعظم کو مجرم ثابت ہونے اور تمام اپیلیں مسترد ہونے تک مستعفی ہونے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو نے 2 جنوری کو اپنے خلاف جاری کرپشن، رشوت ستانی اور دھوکا دہی کے مقدمات میں پارلیمنٹ سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی تاہم اسے انہوں نے بعد میں خود ہی واپس لے لیا تھا۔
جس کے بعد جنوری کے اواخر میں عدالت نے ان پر کرپشن کے الزام پر باقاعدہ فرد جرم عائد کردی تھی۔
نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے 2 لاکھ 64 ہزار ڈالر مالیت کے تحائف وصول کیے جو بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ان تحائف میں تائیکون کی جانب سے سگار سمیت دیگر مہنگی اشیا اور مقبول نیوز ویب سائٹ کو کوریج بہتر کرنے پر ریگولیٹری رعایت دینا شامل ہے۔