ترکی: آبی گزرگاہ کے معاہدے سے متعلق خط لکھنے کا الزام، 10 ریٹائرڈ ایڈمرلز زیرِ حراست
ترکی نے آبی گزرگاہ کے قیام کے منصوبے کے خلاف 100 سے زائد ریٹائرڈ فوجی افسران کا دستخط شدہ خط سامنے آنے کے بعد 10 ریٹائرڈ ایڈمرلز کو حراست میں لے لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے گزشتہ ماہ پاناما یا سوئز نہروں کے مقابلے میں استنبول میں شپنگ نہر تیار کرنے کے منصوبوں کی منظوری نے 1936 کے مونٹریکس کنونشن سے متعلق بحث کا آغاز کردیا۔
اپنے خط میں 104 ریٹائرڈ ایڈمرلز نے کہا تھا کہ مونٹریئکس معاہدے پر بحث 'پریشان کن' ہے جو 'ترک مفادات کا بہترین حفاظت کرنے والا' ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک
انقرہ کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کا کہنا ہے کہ 10 افراد کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے اور چار دیگر ملزمان کو انقرہ پولیس نے 3 روز کے اندر رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا اور ان کی عمر کی وجہ سے انہیں حراست میں نہ لینے کا انتخاب کیا گیا تھا۔
نشریاتی ادارے این ٹی وی کے مطابق ان پر 'آئینی احکامات کو ختم کرنے کے لیے طاقت اور تشدد کا استعمال کرنے' کا الزام ہے۔
پراسیکیوٹر نے 'ریاست کی سلامتی اور آئینی حکم کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے کے معاہدے' کے شبہ میں ریٹائرڈ ایڈمرلز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔
زیر حراست 10 مشتبہ افراد میں سے ایک سیم گورڈنیز کو ترکی کے متنازع نئے سمندری عقائد کا فادر بتایا جاتا ہے جسے 'بلیو ہوم لینڈ' کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی: بغاوت کے مقدمے میں آرمی چیف کو عمرقید کی سزا
مشرقی بحیرہ روم میں انقرہ کی گیس کی کھوج کو لے کر گزشتہ سال یونان اور ترکی کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران اس نظریے میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ترکی کو چند سمندری سرحدوں کے حقوق حاصل ہیں جن میں کچھ یونانی جزیروں کے آس پاس کا پانی بھی شامل ہے۔
ترک حکام نے اس خط پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے دعوٰی کیا ہے کہ 'لگتا ہے کہ یہ بغاوت کی سازش ہے'۔
مونٹریئکس کنونشن امن اور جنگ دونوں کے درمیان آبنائے باسفورس اور ڈارڈیانیلس کو مفت گزرنے کو یقینی بناتا ہے۔