جج کے قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار کے صدر سمیت 6 ملزمان نامزد
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج آفتاب خان آفریدی کے قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار کے صدر عبدالطیف آفریدی سمیت 6 ملزمان کو نامزد کردیا گیا۔
پولیس نے جج آفتاب آفریدی کے بیٹے عبدالماجد آفریدی کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر لی جس میں قتل کی دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 سمیت مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی سی کے جج شادی کی تقریب سے اسلام آباد واپس جا رہے تھے کہ صوابی انٹرچینج کے قریب ملزمان نے گاڑی پر فائرنگ کی۔
مقدمے میں سپریم کورٹ بار کے صدر عبدالطیف آفریدی، دانش آفریدی اور جمال آفریدی سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: مسلح افراد کی فائرنگ سے اے ٹی سی جج سمیت 4 افراد جاں بحق
عبدالماجد آفریدی نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے ساتھ سابقہ قتل کے حوالے سے دشمنی ہے۔
دوسری جانب پولیس کی مشترکہ آپریشن ٹیم نے پشاور اور ضلع خیبر میں کارروائی کرکے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔
پولیس حکام نے کہا کہ گرفتار افراد کی شناخت مقتول جج کے بیٹے ماجد آفریدی کریں گے جبکہ ایف آئی آر میں شامل دو گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں انبار انٹرچینج کے قریب گاڑی پر فائرنگ سے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب خان آفریدی، ان کی اہلیہ، بہو اور نواسہ جاں بحق جبکہ دو محافظ زخمی ہوگئے تھے۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیس عہدیدار نے بتایا تھا کہ واقعہ بظاہر ٹارگٹ کلنگ کا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعے کی مذمت کی اور ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ اور بچوں کے قتل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اور ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کیا جائے گا۔