مشکل پیش آئی تو حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے، یوسف رضا گیلانی
سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگر کبھی مشکل پیش آئی تو ہم حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کے بعد ایوان کے پہلے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نو منتخب سینیٹر کا کہنا تھا کہ میں جب وزیراعظم تھا تو اگر وزرا کو ایوان میں جواب دینے میں مشکل پیش آتی تھی تو میں جواب دیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جو تکالیف ہیں اس کا تدارک ہم سب نے کرنا ہے، عوام کی ترجمانی ہمارا فرض ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہم سب ایک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوسف گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر،’ پی ڈی ایم کی فتح ہوئی’
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا تھا کہ سینیٹ میں زیادہ عمر کے لوگ ہیں لیکن آج دیکھا تو یہاں نوجوان ذیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ایوان بالا کی تشکیل ہوئی، اگر یہ پہلے ہوتی تو سقوطِ ڈھاکہ نہ ہوتا اور نہ ملک دو لخت ہوتا۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹر بننا بہت مشکل ہے، میں رکن قومی اسمبلی کا الیکشن لڑتا رہا اس لیے معلوم نہیں تھا کہ سینیٹر کا انتخاب کتنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت سے سینیٹ انتخاب میں حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی طرح (ن) لیگ کے کچھ دوستوں کو بھی یوسف رضا گیلانی کی کامیابی ہضم نہیں ہوئی، بلاول
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی تین جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے احتجاج کیا۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینیٹر شفیق ترین نے کہا کہ ہم 3 جماعتیں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے معاملے پر ایوان میں احتجاج کر رہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا دل رنجیدہ ہوا، اعظم تارڑ
ایوان میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے نامزد کردہ سینیٹر اعظم تارڑ نے کہا کہ 12 مارچ کو ایوان میں جو کچھ ہوا وہ سب کو پتا ہے، اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں حکومتی ارکان سے ووٹ لیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا دل رنجیدہ ہوا، ہم 27 لوگ اپنی الگ اپوزیشن کے طور پر کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اجلاس کے دوران ایوان میں چار آزاد ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اعظم تارڑ کے تقریر پر احتجاج کیا، جس پر اعظم تارڑ نے کہا کہ آپ ایوان کا ماحول ٹھیک کروائیں، زبان ہمارے پاس بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیسے نہیں تعلقات کی بنیاد پر الیکشن لڑتے ہیں، یوسف رضا گیلانی
ان کا کہنا تھا کہ 12 مارچ کو خفیہ کیمرے نصب کیے گئے تھے، کیمرے لگا کر ایوان کے تقدس کو پامال کیا گیا، یہ گیم پلان کس کا تھا وہ بے نقاب ہونے چاہئیں۔
اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے یقین دہانی کروائی کہ کیمروں کے معاملے کی تحقیقات کرائیں گے اور اس معاملے کا فرانزک بھی کرایا جائے گا۔
ایوان میں سینیٹر رضا ربانی نے دستور ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دو ایوانوں کے درمیان اختیارات کی بات ہوتی ہے، قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ کے اختیارات کم ہیں، ایوانوں کے اختیارات برابر ہونے چاہیئے۔
کورونا ویکسین سے متعلق قرارداد اکثریت رائے سے منظور
ایوان بالا میں کورونا ویکسین مفت یا اصل قیمت پر فراہمی سے متعلق قرارداد اکثریت رائے سے منظور کرلی گئی۔
اجلاس میں سینیٹر مرتضی وہاب کی جانب سے کورونا کی صورتحال اور وائرس سے بچاؤ کی ویکسین سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش کی گئی۔
قرار داد میں کہا گیا تھا کہ تمام ممالک میں شہریوں کو کورونا ویکسین لگائی جارہی ہے، اکثر ممالک میں ویکسینیشن مفت ہے جبکہ پاکستان میں بہت مہنگی ہے۔
مزید پڑھیں: 'بین الصوبائی ٹرانسپورٹ، ٹرین، ہوائی سفر جاری رہا تو سندھ میں کورونا کے کیسز بڑھیں گے'
قرار داد کے مطابق پاکستان نے ویکسین منگوانے کے لیے پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا، پاکستان میں ویکسین کی قیمت 8 ہزار 4 سو روپے ہے جبکہ دیگر ممالک میں ویکسین 1500 روپے میں دستیاب ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 38 کی خلاف ورزی ہے، آرٹیکل 38 میں واضح ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرے، حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے، حکومت عوام کے لیے مفت یا عالمی منڈی کے مطابق اصل قیمت پر ویکسین فراہمی کو یقینی بنائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت عوام کو ٹیکے لگانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، ملک میں صرف بزرگ اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ٹیکے لگانے کو ترجیح دی گئی ہے۔
شیری رحمٰن نے اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین آئین اور ڈبلیو ایچ او کے مطابق بنیادی حق ہے، امیر ویکسین لگوا لیتا ہے غریب کا تو نمبر ہی نہیں آ رہا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ ویکسین جو چین سے آنی تھی وہ پنجاب میں غائب ہوگئی اس پر وضاحت دی جائے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر ہے، این سی او سی میں وعدے ہوتے ہیں پریس کانفرنس ہوجاتی ہے لیکن پاکستان نے ابھی تک ویکسین نہیں خریدی۔