وزارت ماحولیات 10 ارب درخت منصوبے کے خصوصی آڈٹ پر رضامند
اسلام آباد: وزیراعظم کے فلیگ شپ پروگرام 10 ارب درخت سونامی کے آڈٹ پر تنازع کے بعد وزارت ماحولیات بالآخر آڈیٹر جنرل پاکستان کے دفتر سے خصوصی آڈٹ پر رضا مند ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں تکنیکی وجوہات کی بنا پر وزارت نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کی تھی کہ سال 20-2019 کے لیے پروگرام کا خصوصی آڈٹ نہ کیا جائے۔
وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے 4 جنوری کو ہوئے ایک اجلاس کے نکات میں کہا گیا تھا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان منصوبے کا خصوصی آڈٹ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:10 ارب درختوں کا حساب کتاب: حقیقی اور غیر حقیقی خیالات کا جائزہ
تاہم وزارت ماحولیات نے نکات کے برخلاف کہا کہ اس قسم کا کوئی فیصلہ اجلاس میں نہیں کیا گیا تھا۔
بعدازاں 30 مارچ کو اجلاس کے 'نظرِ ثانی شدہ' نکات جاری کیے گئے جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ خصوصی آڈٹ کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ معمول کا آڈٹ کیا جائے گا۔
نکات پر نظرِ ثانی کے اگلے ہی روز وزارتِ ماحولیات نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کی تھی کہ خصوصی آڈٹ نہ کیا جائے۔
وزارتِ ماحولیات کی جانب سے ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ نکات غلط پوزیشن ظاہر کرتے ہیں کیوں کہ یہ اجلاس میں ہوئی بات چیت کے مطابق نہیں، اس لیے وزارت منصوبہ بندی نے 30 مارچ کو ترمیم شدہ نکات ارسال کیے۔
چنانچہ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ (کلائمیٹ چینج اینڈ انوائرنمنٹ) سے درخواست کی گئی کہ وزارت منصوبہ بندی کی سفارشات پر غور کریں اور 10 ارب درخت سونامی منصوبے کے ریگولر آڈٹ کا پروگرام ری شیڈول کریں۔
مزید پڑھیں: 'بلین ٹری سونامی' کی نگرانی کیلئے 3 غیر سرکاری تنظیمیں مقرر
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے نکات کی مخالفت کرنے اور 2 ماہ بعد نظرِ ثانی شدہ نکات جاری کرنے کے بجائے وزارت ماحولیات کو منصوبے کے مثبت اسکور کو فروغ دینے کے لیے خصوصی آڈٹ کا خیر مقدم کرنا چاہیے تھا۔
ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 'مجھے کچھ اندازہ نہیں کہ ہماری وزارت خصوصی آڈٹ سے گریز کیوں کررہی ہے، اس چیز سے نظریں اٹھی ہیں اگر اجلاس کے نکات میں غلطی بھی تھی تو وزارت کو خصوصی آڈٹ کے لیے جانا چاہیے تھا'۔
تاہم اس ضمن میں جب وزارت ماحولیات کے جوائنٹ سیکریٹری اور 10 ارب درخت سونامی منصوبے کے ڈائریکٹر سلیمان وڑائچ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے نکات میں غلطی تھی اور فیصلہ ریگولر آڈٹ کا ہوا تھا خصوصی آڈٹ کا نہیں کیوں کہ منصوبہ ابھی بھی جاری ہے اور 4 سالہ پروگرام ہے جو 2023 میں اختتام پذیر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عموماً خصوصی آڈٹ کسی منصوبے کی تکمیل کے بعد کیے جاتے ہیں اور جاری منصوبے کے لیے مالی سال کے ریگولر آڈٹ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شجرکاری مہم: آئندہ جون تک ایک ارب درخت لگا دیں گے، عمران خان
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ عناصر منصوبے کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ان کی وزارت نے اجلاس کے نکات کی بنیاد پر خصوصی آڈٹ کی مخالفت کی تھی ورنہ وہ احتساب کے لیے تیار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چند روز قبل وزارت ماحولیات نے خصوصی آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ وزارت ماحولیات نے گزشتہ پیر کو آڈٹ دفتر نے خصوصی آڈٹ کی درخواست بھی کی تھی اور اس کے لیے جمعہ کے روز فوکل پرسن بھی نامزد کردیا ہے۔