ایران نے پابندیوں کے مرحلہ وار خاتمے کی تجویز مسترد کردی
ایران نے پابندیوں کے مرحلہ وار خاتمے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے امریکا سے ہر قسم کی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق دونوں ممالک نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ تہران اور عالمی طاقتوں کے مابین 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے وسیع تر مذاکرات کے سلسلے میں اگلے ہفتے سے ویانا میں بالواسطہ بات چیت کریں گے۔
مزید پڑھیں: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا نے کوئی 'سنجیدہ کوششیں' نہیں کیں، ایرانی صدر
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ اس معاہدے میں توجہ ان جوہری اقدامات پر ہوگی جو انہیں اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ معاہدے کے تحت ان کی عملداری کر سکیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ تہران پابندیوں میں بتدریج نرمی کا مخالف ہے۔
انہوں نے پریس ٹی وی کو بتایا کہ مرحلہ وار کسی منصوبے پر غور نہیں کیا جا رہا ہے، امریکی پابندیوں کا خاتمہ ایران کی حتمی پالیسی ہے۔
اس معاہدے کے رابطہ کار اور یورپی یونین کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ آسٹرین دارالحکومت میں ہونے والی بات چیت کا مقصد دو ماہ کے اندر اندر ایک معاہدے تک پہنچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین، ایران کے درمیان تعاون کے 25 سالہ معاہدے پر دستخط
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہو کر ایران پر پابندیاں عائد کردی تھیں جس نے ایران کو جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی پر مجبور کردیا تھا۔
ٹرمپ کے بعد آنے والے صدر جو بائیڈن معاہدے کو بحال کرنا چاہتے ہیں لیکن واشنگٹن اور تہران کے مابین اختلافات رہے ہیں کہ کون پہلا قدم اٹھائے گا۔
2015 کے معاہدے کے تمام فریق ایران، چین، روس، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے جمعہ کے روز ورچوئل گفتگو کرتے ہوئے امریکا کی معاہدے میں ممکنہ واپسی پر تبادلہ خیال کیا۔