اسرائیل کے ساتھ تعلقات سے خطے کو فائدہ ہوگا، سعودی وزیر خارجہ
ریاض: سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات سے مشرق وسطیٰ خطے کے لیے 'زبردست فائدے' ہوں گے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ اسرائیل-فلسطین امن عمل پر منحصر ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے ہونے والے 'ابراہم معاہدے' کے تحت 4 عرب ممالک، متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان یہودی ریاست کے ساتھ معمول کے تعلقات پر رضامند ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے، امریکا
تاہم سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا کوئی بھی معاہدہ 'کافی حد تک امن عمل میں پیش رفت پر منحصر ہے'۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں خطے میں اسرائیل کی حیثیت معمول پر لانے سے خطے کو مجموعی طور پر زبردست فائدہ ہوگا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ معاشی اور سماجی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی نقطہ نظر سے بھی انتہائی مددگار ہوگا'۔
سعودی عرب بارہا فلسطین کے ساتھ تنازع کے حل کے لیے معاہدہ ہونے تک اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات نہ رکھنے کی دہائیوں پالیسی کا اعادہ کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور سعودی عرب کا واضح پیغام: جو بائیڈن اب کیا کریں گے؟
تاہم ایران کے حوالے سے مشترکہ خدشات اسرائیل اور خلیجی ممالک کو قریب لے آئے ہیں اور ریاض کئی برسوں سے خاموشی کے ساتھ یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کررہا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمین نیتن یاہو نے سعودی عرب کا خفیہ دورہ کیا ہے۔
ان رپورٹس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ شاید تعلقات معمول پر لانے کا کوئی معاہدہ ہورہا ہے تاہم ریاض کی جانب سے ایسی کسی بھی ملاقات کی تردید کردی گئی تھی۔
یہ خبر 3 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔