• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وفاق کو لاک ڈاؤن کی تجویز نہیں دی، ترجمان حکومت سندھ

شائع April 2, 2021
سندھ حکومت اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کین سینو کمپنی کو 20 لاکھ ویکسین کا آرڈر دے گی، مرتضیٰ وہاب — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سندھ حکومت اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کین سینو کمپنی کو 20 لاکھ ویکسین کا آرڈر دے گی، مرتضیٰ وہاب — فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو لاک ڈاؤن کی تجویز نہیں دی، ہم نے صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی بات کی ہے۔

کورونا ٹاسک فورس اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'کورونا کی تیسری لہر کے خطرات پورے ملک میں دیکھے جارہے ہیں بالخصوص پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں کورونا مثبت آنے کی شرح تشویشناک ہے، جنوبی پاکستان میں اب تک کورونا وائرس شمالی پاکستان کی طرح نہیں پھیلا ہے اس لیے وفاقی حکومت سے گزارش کی ہے کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم عمران خان سے قطعی نہیں کہا کہ آپ مکمل لاک ڈاؤن کر دیں، حکومت سندھ کی طرف سے لاک ڈاؤن کا مشورہ دینے کا تاثر غلط ہے، صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن کی تجویز نہیں دی ہم نے صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے دوسری گزارش یہ کی کہ ہمیں اپنے ویکسی نیشن کے عمل کو آسان اور تیز بنانے کی ضرورت ہے، بہت سے لوگ 50 سال سے کم عمر کے ہیں لیکن دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ اس سے مستفید نہیں ہوسکتے اس لیے ویکسی نیشن کے لیے اس عمر کے بریکٹ کو ختم کیا جائے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یہ گزارش بھی کی کہ ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ساتھ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر عمل درآمد کرانے والے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ویکسین فراہم کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، ملک میں لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے'

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب تک صرف صفر اعشاریہ 4 فیصد افراد کو ویکسین لگی ہے اور ہم خطے کے دیگر ممالک سے اس حوالے سے بہت پیچھے ہیں، اس لیے حکومت سندھ بار بار کہہ رہی ہے کہ ہمیں اپنے ویکسی نیشن کے عمل کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اپنے اخراجات پر ویکسین درآمد کرنے کو تیار ہیں، سائینوفارم چین کی سرکاری کمپنی ہے اس لیے یہ انفرادی سطح پر ڈیل نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور آج کین سینو کمپنی کو 20 لاکھ ویکسین کا آرڈر دے دیا جائے گا۔

اس موقع پر ناصر شاہ نے کہا کہ اب تک وفاقی یا کسی بھی صوبائی حکومت نے اپنے فنڈ سے ویکسین نہیں خریدی، تاہم حکومت سندھ نے کین سینو کی ایک کروڑ خوراکیں خریدنے کے لیے بات کی ہے اور فوری طور پر ہم 20 لاکھ خوراکین خرید کر منگوا رہے ہیں۔

کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت، وزیر لیبر، وزیر بلدیات، مشیر قانون، پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ڈبلیو ایچ او، آغا خان اور انڈس ہسپتال کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ لاک ڈاؤن کیا ہوتا ہے؟

وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی کہ سندھ میں اب تک مجموعی طور پر 33 لاکھ ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

ان کو بتایا گیا کہ صوبے میں 664 آئی سی یو بیڈز یا وینٹیلیٹر اور 1872 ایچ ڈی یو بیڈز اور 1374 لو فلو آکسیجن بیڈز کا انتظام ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ روز 8 ہزار 913 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 237 کیسز، 2.7 فیصد سامنے آئے اور اس وقت تک صوبے میں مجموعی 2 لاکھ 65 ہزار 916 کیسز ہوچکے ہیں، جن میں 2 لاکھ 56 ہزار 384 صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

اس کے علاوہ سندھ میں اب تک مجموعی 4 ہزار 504 افراد کی وائرس سے اموات ہوچکی ہیں جو مجموعی کیسز کا 1.7 فیصد ہے۔

اجلاس میں صوبے میں برطانیہ سے آنے والوں کا ایک ماہ کا ڈیٹا جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کو 2 ہفتوں کے لیے بند کرنا چاہتے ہیں، بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند ہونے سے تیسری لہر کا مزید پھلاؤ رک سکتا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم اکیلے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند نہیں کر سکتے یہ قومی فیصلہ ہونا چاہیے'۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024