• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مارچ میں تجارتی خسارہ 2 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا

شائع April 2, 2021
ماہانہ بنیادوں پر ملک کا تجارتی خسارہ 17.77 فیصد بڑھا — فائل فوٹو: رائٹرز
ماہانہ بنیادوں پر ملک کا تجارتی خسارہ 17.77 فیصد بڑھا — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان کا تجارتی خسارہ مارچ میں 97.6 فیصد بڑھ کر 2 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ برس اسی ماہ میں ایک ارب 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر ملک کا تجارتی خسارہ 17.77 فیصد بڑھا۔

گزشتہ برس دسمبر سے تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے فروری میں یہ 23.93 فیصد بڑھ کر گزشتہ برس کے اسی ماہ کے مقابلے میں 2 ارب 3 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 8 ماہ میں تجارتی خسارہ 10.64 فیصد تک بڑھ گیا

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں درآمدی بل میں اضافے کو تجارتی خسارہ بڑھنے کا جواز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں درآمدات بڑھ کر 5 ارب 13 کروڑ 3 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس میں زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات، گندم، سویابین، مشینری، خام مال، کیمیکلز، موبائل فونز، کھاد، ٹائرز، اینٹی بائیوٹک ادویات ویکسین شامل ہیں۔

9 ماہ میں تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 17 ارب 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 21 ارب 24 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگیا جو 22.4 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

رواں برس مارچ میں تجارتی خسارے میں اضافے کی بڑی وجہ درآمدات میں زیادہ جبکہ برآمدات میں کم اضافہ ہونا ہے، گزشتہ کئی ماہ سے درآمدی بل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: جنوری میں تجارتی خسارہ 21 فیصد تک بڑھ گیا

مارچ میں درآمدی بل 60.22 فیصد اضافے کے بعد 5 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا جو گزشتہ برس 3 ارب 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا جبکہ ماہانہ بنیاد پر درآمدی بل میں 14.93 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 2021 کے جولائی سے مارچ کے عرصے کے دوران درآمدی بل 14.68 فیصد بڑھ کر 39 ارب 91 کروڑ روپے تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران یہ 34 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

غیر سرکاری طور پر مالی سال 2021 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جون کے اختتام تک 4 سے 6 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024