پنجاب کی بڑی شوگر ملز کسانوں کے 10 ارب روپے کی نادہندہ
پنجاب کی 9 بڑی شوگر ملز نے کسانوں کے لگ بھگ 10 ارب روپے دبا لیے اور جن کے خلاف سیاسی اثر و رسوک کے باعث موثر کارروائی نہیں ہو سکی۔
کین کمشنر پنجاب کے ذرائع کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ہمایوں اختر اور ہارون اختر کی دو شوگر ملوں کے ذمہ کسانوں کو ادائیگی کی 2 ارب 86 کروڑ سے زائد کی رقم ہے۔
اسی طرح وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار کی رحیم یار خان اور سیلانوالی شوگر ملز کو کسانوں کو ایک ارب 28 کروڑ روپے سے زائد رقم ادا کرنی ہے۔
ذرائع نے کہا کہ شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کی رمضان شوگر ملز نے کسانوں کو 81 کروڑ سے زائد کی رقم ادا نہیں کی، میاں اسلم کی پتوکی اور دریا خان شوگر مل نے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم دبا لی، شکر گنج شوگر مل جھنگ نے 40 کروڑ اور چنار شوگر مل نے کسانوں کے 87 کروڑ روپے ادا نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیں: گنے کی قیمت پر شوگر ملز، کسانوں اور حکومت کے درمیان تعطل برقرار
ذرائع کا کہنا تھا کہ مل مالکان پنجاب حکومت کا شوگر کنٹرول ایکٹ ختم ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھانے لگے ہیں جبکہ سیاسی اثر و رسوخ ہونے کے باعث کسانوں کے نادہندگان کے خلاف موثر کارروائی نہیں ہو سکی۔
کین کمشنر پنجاب محمد زمان وٹو نے کہا کہ شوگر فیکٹریز کنٹرول آرڈیننس ختم ہونے کے باوجود شوگر ملز پر کنٹرول ہے، آرڈیننس کے عرصے کے دوران کسانوں کو ادائیگیاں نہ کرنے پر فوجداری کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر ملز کو آرڈیننس کے عرصے کے دوران کی ادائیگیاں ہر صورت کرنا ہوں گی، اس ضمن میں کسی قسم کے تاخیری حربے قابل قبول نہیں۔
محمد زمان وٹو کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کا استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا، جن کاشتکاروں کے واجبات قابل ادا ہیں وہ متعلقہ شوگر مل کے خلاف کین کمشنر پنجاب یا متعلقہ ڈپٹی کمشنر آفس سے فوری رجوع کریں۔