• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

اسکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات سے انکار

شائع April 1, 2021
کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ کو طلب کرنے کی درخواست بھی خارج کردی۔ - ریڈیو پاکستان
کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ کو طلب کرنے کی درخواست بھی خارج کردی۔ - ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے غیر ملکی فنڈز کی تحقیقات کرنے والی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف کے مرکزی دفتر کے چار ملازمین کے فرنٹ اکاؤنٹس کی تحقیقات سے انکار کردیا ہے جن کو پارٹی کے فنانس بورڈ نے اختیار دیا تھا کہ ملک کے اندر اور بیرون ملک سے چندہ جمع کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ سراج احمد نے ریکارڈ پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چاروں ملازمین کو متحدہ عرب امارات سے چندہ وصول کرنے کا اختیار حاصل تھا تاہم ای سی پی کے ڈائریکٹر جنرل قانون کی سربراہی میں اسکروٹنی کمیٹی نے اپنے حکم میں مشاہدہ کیا کہ فرنٹ اکاؤنٹس میں اکٹھا کی گئی رقم پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں منتقل نہیں ہوئی، یہ ثابت کرنا پی ٹی آئی کا کام ہے۔

مزید پڑھیں: 'پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا آڈٹ کبھی ختم نہیں ہوگا'

کمیٹی کے احکامات میں کہا گیا کہ 'فریق جماعت نے اعتراف کیا ہے کہ مرکزی فنانس بورڈ نے ملازمین کو چندہ/عطیہ اکٹھا کرنے کا اختیار دیا تھا اور چندہ/عطیہ اکٹھا کرنا غیر قانونی نہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ شکایت کنندہ ایسی کوئی دستاویزات دینے میں ناکام رہے کہ ملازمین کو موصول کوئی رقم پارٹی کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی'۔

2016 کے سپریم کورٹ کے اگست کے فیصلے سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے محمد حنیف عباسی بمقابلہ عمران خان نیازی اور دیگر کے حوالے سے یہ خیال ہے کہ ابتدائی طور پر چندہ/عطیہ لینے کے الزامات کے شواہد دینے کی ذمہ داری شکایت گزار پر ہے، شکایت کنندہ نے ملازم، محمد ارشاد کا صرف ایک اکاؤنٹ فراہم کیا ہے تاہم ان کی جانب سے اکٹھا کیے گئے چندہ اور عطیات کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس پر ایک نظر

احکامات میں کہا گیا کہ 'کمیٹی کا یہ بھی مؤقف ہے کہ معزز کمیشن نے شکایت اور دستاویزات کی بنیاد پر ٹی او آرز تشکیل دیے ہیں لیکن جواب دہندہ کے ملازمین کے ذاتی اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے سلسلے میں کوئی ٹی او آر مرتب نہیں کیا گیا ہے، مذکورہ بالا کے پیشِ نظر جواب دہندہ کے ملازمین کے بینک اسٹیٹمنٹ طلب کرنے کے لیے شکایت کنندہ کی درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے'۔

کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری خزانہ کو طلب کرنے کی درخواست بھی خارج کردی۔

اس معاملے میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی کے سامنے 'ناقابل تردید ثبوت' ہونے کے باوجود وہ ملازمین کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے سے انکار کر رہی ہے جو منصفانہ اور شفاف تحقیقات پر سوالیہ نشانات ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024