• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں، وزیر اعظم کی عوام سے اپیل

شائع March 31, 2021
وزیراعظم نے کووڈ سے متعلق رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی—فائل/فوٹو: عرفان احسن
وزیراعظم نے کووڈ سے متعلق رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی—فائل/فوٹو: عرفان احسن

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران عوام سے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کی اپیل کردی۔

کورونا سے متعلق کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملی وبا کو تیزی سے پھیلانے والے محرکات پر قابو پانا اور ماسک کا استعمال ہے۔

مزید پڑھیں: احتیاط کیجیے، کورونا کی تیسری لہر پہلے سے زیادہ شدید ہے، وزیراعظم

کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو ملک میں کورونا وبا کے پھیلاؤ سے متعلق موجودہ حالات، مثبت کیسز کی شرح، کووڈ ویکسین کی دستیابی اور عوام کو فراہمی اور مستقبل قریب میں ویکسین کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ عوام کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے بھرپور آگاہی مہم شروع کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کورونا وبا کی روک تھام کے حوالے سے ماسک کا استعمال سب سے مؤثر رہا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی ملکی معاشی حالات اور خصوصاً عوام کی مشکلات کو سامنے رکھ کر ترتیب دینی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کورونا وائرس سے مکمل صحت یاب ہوگئے، سینیٹر فیصل جاوید

انہوں نے کہا کہ وبا سے سب سے زیادہ غریب عوام متاثر ہوتے ہیں، ہماری تمام تر حکمت عملی کا محور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا اور ان کو وبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے توازن کی پالیسی اختیار کرنی ہے تاکہ جہاں وبا کو مؤثر طور پر روکا جا سکے وہاں غریب آدمی اور ملکی معیشت کم سے کم متاثر ہو، گزشتہ لہر کے نتیجے میں محض پاکستان میں دو کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کی وجہ سے غریب طبقات کو مؤثر ریلیف فراہم کیا گیا، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور حکام نے وزیراعظم کو اپنے متعلقہ صوبوں کی صورت حال سے آگاہ کیا۔

وزیرِ اعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے جہاں عوام کو متحرک کیا جائے وہاں ضلعی انتظامیہ کے مؤثر کردار کو بھی یقینی بنایا جائے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان 20 مارچ کو کورونا سے متاثر ہوئے تھے اور 28 مارچ کو قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وائرس کی تیسری لہر پہلے دو کے مقابلے میں زیادہ شدت والی ہے اس لیے احتیاط کیجیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں نے کورونا کے خلاف ایک سال تک پوری احتیاط کی، کسی ریستورانٹ میں کھانا نہیں کھایا، کسی شادی پر نہیں گیا، سماجی فاصلہ بھی رکھا اورماسک بھی پہنا ہوا تھا اور میں بچا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کی پہلی دو لہروں میں ان پاکستانیوں میں شامل تھا جو اس بیماری سے بچا ہوا تھا لیکن سینیٹ الیکشن میں مجھ سے وہ احتیاط نہیں ہوئی جو مجھے کرنی چاہیے اور مجھے بھی یہ وائرس ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کو جتنی تاکید کروں وہ کم ہے، موجودہ لہر پہلی دو سے زیادہ شدت والی ہے، اس لیے سب سے تاکید کرتا ہوں کہ احتیاط کی جائے اور ماسک پہنیں، یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس سے بیماری کے کم خطرات ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا قرنطینہ کے دوران نوجوانوں کے نام خصوصی پیغام

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنا ملک بند نہیں کر سکتے،لاک ڈائون نہیں کر سکتے، ہمارے پاس وہ وسائل نہیں ہیں کہ سب بند کر کے لوگوں کو کھانابھی دیں اور ان کا دھیان رکھیں بلکہ ہم سے امیرترین ممالک کے پاس بھی وسائل نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو بند تو نہیں کرسکتے ہیں لیکن لیے کم ازکم ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں اوردوسروں کو بھی کہیں کیونکہ کورونا کی تیسری لہر زیادہ شدت والی ہے اور کوئی پتہ نہیں ہے کدھر جاتی ہے اور ہمارے ہسپتال بھرے ہوئے ہیں اور یہ انگلینڈ سے آئی ہے، انگلینڈ سے لوگ لاہور، اسلام آباد اورپشاور میں آئے ہیں یہاں کیسز تیزی سے بڑھ ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں لوگ وینٹی لیٹرز یا آکسیجن پر ہیں، پہلی لہر کے دوران نظم وضبط کی وجہ سے ہماری قوم دنیا میں مثالی تھی، خدا نخواستہ اسی شرح پر پھیل گیا تو ہمارے ہسپتال بھر جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024