این سی او سی کا وزیر کے اہلِ خانہ کی ویکسینیشن کی ویڈیو پر انکوائری کا فیصلہ
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس ویڈیو کلپ پر انکوائری کا فیصلہ کیا ہے جس میں حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کے اہلِ خانہ ویکسین لگواتے دیکھے گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'ہمیں معلوم ہوا کہ معاشرے کے بہت سے افراد اس میں ملوث ہیں، لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے اور انہیں ہیلتھ ورکرز کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے اجلاس کے دوران پہلے اس بات کی انکوائری کا فیصلہ کیا گیا کہ کیا وزیر کے اہل خانہ کو اسلام آباد میں ویکسین لگی یا پنجاب میں لگائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اہلخانہ کو 'کورونا ویکسین لگوانے' پر وفاقی وزیر پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کر کے چیزیں حاصل کرنا لوگوں کی نفسیات میں شامل ہے تاہم دوسری جانب ہمارے سامنے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی مثال ہے کہ جنہوں نے ویکسینیشن کے لیے اپنی باری کا انتظار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں کو پنجاب میں ویکسین لگائی گئی ہے تو حکومت پنجاب کارروائی کرے گی اور اگر اسلام آباد میں ویکسینیشن کی گئی ہے تو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور سیکریٹری صحت عامر اشرف خواجہ ایکشن لیں گے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہونے پر تنقید کی زد میں آگئے تھے جس میں وہ ایک کمرے میں 60 سال سے کم عمر دیگر افراد کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے جنہیں ویکسین لگائی جارہی تھی۔
اس پر وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) کی ایک ٹیم کلینکل ٹرائل کے دوران ویکسین لگانے کے لیے ان کے گھر آئی تھی۔
اس ضمن میں وزارت صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے لوگوں کی بڑی تعداد قطار توڑ کر ویکسین لگوا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: 'ویکسینیشن کیلئے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا آغاز 30 مارچ سے ہوگا'
انہوں نے کہا کہ اسد عمر بارہا کہہ چکے ہیں کہ ویکسین صرف میرٹ پر لگائی جانی چاہیے تاہم خلاف ورزی کو روکا نہیں جاسکتا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایک جانب کچھ لوگ ویکسین لگوانے کے لیے تیار نہیں ہورہے تو دوسری جانب وہ لوگ ہیں جو ویکسین لگوانے کے لیے اتنے بے چین ہیں کہ اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا چاہتے۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وزیر نے معاملہ ٹھنڈا کرنے کے لیے یو ایچ ایس کو شامل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم حقیقت یہ ہے کہ ہم انہیں ویکسین لگا رہے تھے جنہیں ویکسین کی جگہ پانی لگایا گیا تھا کیوں کہ ٹرائل کے دوران ڈبل بلائنڈ ویکسین استعمال کی گئی اور ہم رضاکاروں کے گھر بھی جارہے تھے لیکن مجھے اس بات پر شبہ ہے کہ انہیں ٹرائل کے دوران ویکسین لگائی گئی۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کے گھر پر ان کے اہلخانہ کو کورونا ویکسین دینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹس کونسل کراچی میں ممبران کی کورونا ویکسینیشن کا سلسلہ جاری
طارق بشیر چیمہ کے اہلخانہ کے ایک فرد کی جانب سے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھر میں موجود متعدد افراد کو طبی عملہ کورونا ویکسین کے ٹیکے لگارہا ہے۔
ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مذکورہ انسٹاگرام اکاؤنٹ غیر فعال کردیا گیا، سابقہ ماڈل اور ٹیلی ویژن کی میزبان عفت عمر کو بھی انسٹاگرام پر ویڈیو ٹیگ کی گئی تھی۔
تاہم وفاقی وزیر نے اہلخانہ کو کورونا ویکسین کی خوارک دینے کے لیے اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے استعمال سے متعلق الزام کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ٹیمیں آزمائشی ویکسین کا بوسٹر شاٹ لگانے کے لیے ان کے گھر آئیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے میرٹ کو نظر انداز کرکے ویکسین لگوانے پر عفت عمر کے عمل کو 'شرمناک حرکت' قرار دیا اور کہا تھا کہ 'یہ جعلی لنڈے کے لبرل صرف گالی گلوچ کرنے تک لبرل ہیں'۔