60 سال سے زائد عمر کے ڈھائی لاکھ افراد کو ویکسین لگادی گئی، معاون خصوصی
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ویکسین کے لیے 60 سال سے زائد عمر کے 8 لاکھ افراد کی رجسٹریشن ہوئی جن میں سے ڈھائی لاکھ افراد کو ویکسین پہلی خوراک دی جاچکی ہے۔
سرکاری خبر ایجنسی 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے لیے ملک بھر میں 60 سال سے زائد عمر کے تقریباً 8 لاکھ لوگوں نے رجسٹریشن کروائی اور اب تک تقریباً ڈھائی لاکھ افراد کو پہلی خوراک لگ چکی ہے، جبکہ رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کے لیے مزید انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ مہم بھی چلائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان وسیع پیمانے پر 'کین سائینو' ویکسین درآمد کرکے 30 لاکھ خوراک تیار کرے گا، اسد عمر
نجی ٹی وی چینل کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 60 سال سے زائد عمر کے ایک کروڑ 30 لاکھ افراد ہیں اور ان میں سے اب تک 8 لاکھ کے قریب لوگوں نے کورونا ویکسی نیشن کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ 4 لاکھ 90 ہزار، سندھ میں ایک لاکھ 38 ہزار، خیبرپختونخوا میں 94 ہزار، بلوچستان میں ساڑھے 4 ہزار، اسلام آباد میں 42 ہزار، آزاد جموں و کشمیر میں 20 ہزار اور گلگت بلتستان میں 11 ہزار لوگوں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت نے 70 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو بغیر رجسٹریشن کے ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے، 70 سال سے زائد عمر کے جو لوگ ویکسین لگانا چاہتے ہیں وہ کسی بھی ویکسی نیشن سینٹر میں جاکر قومی شناختی کارڈ دکھا کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے تاہم اگر کوئی صوبہ ویکسین منگوانا چاہتا ہے تو اسے کسی قسم کی این او سی کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کوئی بھی دوا، آلات یا ویکسین منگوانے کے لیے بااختیار ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ این سی او سی میں ملک بھر میں کورونا سے پیدا ہونےوالے حالات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلے کیے جاتے ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت نے مہلک وبا پر قابو پانے کے لیے جو پابندیاں اور ایس او پیز جاری کی ہیں اگر عوام ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں تو وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے اور ہمیں مزید پابندیاں لگانی کی ضرورت نہیں پڑے گی، لیکن اگر لوگ احتیاط نہیں کریں اور کیسز کی تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو حکومت مزید سخت فیصلے کرنے کے لیے مجبور ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ نے چین سے براہِ راست ویکسین خریدنے کیلئے 50 کروڑ روپے مختص کردیے
کورونا ویکسین کے حوالے سے اس سے قبل وفاقی وزیر برائے منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان، چین کی کورونا ویکسین کین سینو بائیولوجکس وسیع پیمانے پر درآمد کرے گا جس کی 30 لاکھ خوراکیں مقامی سطح پر بنائی جائیں گی۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسد عمر نے کہا کہ 'اپریل کے وسط تک ہمیں وسیع پیمانے پر کین سینو ویکسین مل جائے گی جس سے ویکسین کی 30 لاکھ خوراکیں بنائی جائیں گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وسیع پیمانے پر حاصل ہونے والی ویکسین کی خوراکیں پاکستان میں تیار کی جائیں گی، جس کے لیے خصوصی آلات خرید لیے ہیں اور عملے کو تربیت دی جارہی ہے'۔
دوسری طرف کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سندھ کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت نے براہ راست چین سے کین سینو ویکسین کی خریداری کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں جو سنگل خوراک ویکسین ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ خود کو ویکسین لگوائیں، ہمارے ہاں ویکسی نیشن کا عمل بہت سست ہے کیوں کہ ہمیں کم تعداد میں خوراکیں موصول ہورہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 175 ویکسی نیشن سینٹرز برائے بالغان مقرر کیے گئے ہیں جس میں کراچی میں 29، حیدر آباد میں 8 جبکہ دیگر اضلاع میں فی ضلع 5 سے 6 ویکسی نیشن مراکز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جیسے ہی مزید ویکسین ملے گی ہم ویکسی نیشن سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کردیں گے تاکہ یونین کونسل کی سطح تک رسائی ہوسکے۔