پنجاب حکومت میں تبدیلی کیلئے حمزہ شہباز سے رجوع کریں گے، پیپلز پارٹی
صوبائی حکومت میں تبدیلی لانے کے لیے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما سید حسن مرتضیٰ نے صحافیوں کو بتایا کہ 'ہم نے پنجاب [اسمبلی] میں تبدیلی کے لیے باضابطہ طور پر اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی اس میں شدت پیدا ہوگی۔
مزیدپڑھیں: 'مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی کے ہاتھوں ذبح ہوگئی'
انہوں نے کہا کہ عوام عیدالفطر کے بعد خوشخبری سنیں گے کیونکہ حکمران پاکستان تحریک انصاف کے دو درجن سے زیادہ قانون ساز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پارٹی نے وزیر اعلی کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کو آگے لانے سے پہلے ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ایوان کی دوسری بڑی جماعت ہونے کی پیش کش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ان کی پارٹی مسلم لیگ (ن) کو پنجاب اسمبلی میں اپنی عددی طاقت کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی چیف ایگزیکٹو کے دفتر کے لیے نامزد امیدوار کا اعلان کرنا چاہیے اور پیپلز پارٹی اس کی حمایت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'پیپلز پارٹی مسلم لیگ(ن) کے لیے سندھ حکومت قربان نہیں کرے گی'
371 اراکین پر مشتمل ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کے 181 کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے 165 ارکان ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کو صرف 7 ایم پی اے کی حمایت حاصل ہے۔
حمزہ شہباز کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات اور بدعنوانی کے کیسز ہیں اور احتساب عدالت نے انہیں حال ہی میں ضمانت پر رہا کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی نشست پر لیگی رہنما کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے سید حسن مرتضیٰ نے دعوی کیا کہ حکمران پی ٹی آئی کے 30 ارکان پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں بگڑتی ہوئی معاشی، سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر پی ٹی آئی اراکین نے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور عثمان بزار کی 'نااہلی' پر سوال اٹھایا ہے۔
مزیدپڑھیں: اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کی اختلافات دور کرنے کی کوشش
پیپلز پارٹی کے رہنما نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پنجاب کی تباہی کے لیے ذمہ دار ہوگی اگر اس نے اب حکمرانوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کی پیش کش پہلے ہی مسترد کرچکی ہیں۔
ان کا دعوی ہے کہ پیپلز پارٹی نے صوبے میں تبدیلی کا آرڈر دینے اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلی کے عہدے پر لگانے کی پیش کش کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کو خدشہ ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی بحیثیت وزیراعلیٰ نہ صرف عمثان بزدار سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کریں گے بلکہ ن لیگ میں جانے کے لیے بھی کام کریں گے۔
ادھر پنجاب مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے حسن مرتضیٰ کے عید کے بعد پنجاب میں تبدیلی کے بارے میں بیان کو غیر سنجیدہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'انہیں (حسن مرتضیٰ) کو اس طرح کی تبدیلی کا طریقہ کار واضح کرنا چاہیے'۔