پاکستانی ڈراموں کے لکھاریوں کی مشکلات پر مبنی مختصر فلم 'کہانی'
پاکستانی ٹی وی چینلز کو اکثر ڈراموں میں ایک جیسی کہانیوں پر تنقید کا سامنا رہتا ہے اور اس حوالے سے مختلف رائے کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے۔
ڈراموں کی نئی کہانیاں اور مواد تخلیق نہ کرنے پر کچھ لوگوں کی جانب سے لکھاری تو کچھ کی جانب سے ٹی وی چینلز کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
سی پرائم پر ریلیز ہونے والی مختصر فلم 'کہانی' میں ڈراما رائٹرز اور مواد سے جڑے مسائل کو بیان کیا گیا ہے کہ کہانی لکھنے اور اس پر ڈراما بننے کے دوران انہیں کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
لکھاریوں کو تخلیقی آزادی درکار ہوتی ہے تاہم چینلز کو ریٹنگ چاہیے ہوتی اس لیے منفرد مواد کا خطرہ کم لیا جاتا ہے۔
اکثر اوقات غیرمعمولی پلاٹس کو مسترد کیا جاتا ہے اور لکھاریوں کو وہی پرانی کہانیوں کو مختلف انداز میں پیش کرنےکا کہا جاتا ہے۔
مختصر فلم 'کہانی' میں ایک لکھاری کی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے کہ وہ کیسے گزارا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اسے بل ادا کرنے ہوتے ہیں اور وہ اپنی کہانی بیچ دیتا ہے۔
اس مختصر فلم میں فیضان شیخ نے فارس نامی کردار ادا کیا ہے جو اپنی زندگی سے متاثر ایک اوریجنل مواد پروڈیوس کرنا چاہتا ہے لیکن اسے بارہا ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ وہ خود سے متعلق کہانیاں لکھنا چاہتا ہے جو حقیقت سے قریب ہوتی ہیں لیکن چینل ہیڈ جس کا کردار یاسر عقیل نے ادا کیا ہے وہ اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو بجٹ کی وجہ سے محدود کرتا ہے اور ریٹنگز کی خاطر سنسنی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس نکتے کو فلم میں مزید واضح کیا جاتا ہے جب وہ (لکھاری) اپنی بیوی (مریم نور) کو ساس بہو کے ڈرامے سے لطف اندوز دیکھتا ہے اور یہ وہی چیز ہوتی ہے جس کی چینل کے سربراہ کو بھی تلاش ہوتی ہے۔
مختصر فلم میں مزید دکھایا گیا ہے کہ مشکلات میں گھرا لکھاری، چینل کے سربراہ کی مطلوبہ کہانی لکھتا ہے کیونکہ اسے گھر کے بلز ادا کرنے ہوتے ہیں۔
'کہانی' فلم کے آخر میں لکھاری کا کردار ادا کرنے والے اداکار کو خود کو بے بس محسوس کرتے دکھایا گیا ہے۔
اس مختصر فلم کی کہانی شاہد ڈوگر نے لکھی ہے اور اس کی ڈسکرپشن میں لکھا گیا ہے کہ 'اگر آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کو نہیں بدل سکتے تو اپنے آس پاس کے لوگوں کو تبدیل کریں'۔