مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں افطار کے اجتماعات، اعتکاف پر پابندی عائد
سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں افطار کے اجتماعات اور اعتکاف کی اجازت نہیں ہوگی۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق دونوں مساجد کے امور کے سربراہ شیخ عبد الرحمٰن السدیس نے کہا کہ ایوان صدر مسجد الحرام میں نمازیوں کو افطاری کے لیے تیار کھانا فراہم کرے گا جبکہ مسجد نبوی ﷺ میں سحری کی اجازت نہیں ہو گی۔
مزید پڑھیں: عمرے کیلئے مسجد الحرام کے دروازے کھول دیے گئے
دونوں مساجد کے احاطے اور صحن میں کسی کو بھی کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور سب کو انفرادی طور پر کھانا فراہم کیا جائے گا۔
آبِ زم زم کے کولر بھی دستیاب نہیں ہوں گے اور روزانہ کی بنیاد پر 2 لاکھ آب زم زم کی بوتلیں فراہم کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ جو لوگ مسجد الحرام میں روزہ کھولنے کے خواہاں ہوں گے، انہیں صرف اپنے لیے کھجور اور پانی لانے کی اجازت ہوگی اور کسی بھی فرد سے شیئر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے اس سال رمضان کے حوالے سے منعقدہ سالانہ اجلاس میں جامع منصوبے اور اقدامات کا اعلان کیا۔
اجلاس کے دوران عبدالرحمٰن السدیس نے کہا کہ رمضان کے دوران احتیاطی تدابیر کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے پر توجہ دی جائے گی، ان تدابیر میں ویکسین لگوانا، سماجی فاصلہ رکھنا اور ماسک پہننا شامل ہے تاکہ زائرین اور نمازیوں کی صحت اور حفاظت کا خیال رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام میں 7 ماہ بعد عمرے کی ادائیگی کا آغاز
انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر عازمین اور نمازیوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ‘مکمل طور پر تیار’ ہے۔
تیاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے کہا کہ مطاف کا علاقہ صرف عمرہ زائرین کے لیے مقرر کیا جائے گا اور نماز ادا کرنے کے لیے مسجد الحرام اور اس کے مشرقی صحن کے اندر پانچ علاقے مقرر ہوں گے جبکہ خصوصی افراد کے لیے الگ سے نماز کی ادائیگی کا ایک حصہ ہوگا۔
ایوان صدر کے سربراہ نے مزید کہا کہ مسجد الحرام میں مترجم موجود ہوں گے جو نمازیوں کے سوالات اسکالرز تک پہنچائیں گے اور فتووں کا ترجمہ کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ خطبہ جمعہ کے دوران اشاروں کی زبان میں ترجمانی کرنے والے بھی موجود ہوں گے۔
عبدالرحمٰن السدیس نے کہا کہ ان سب تدابیر کا مقصد اللہ کے مہمانوں کو انوکھے تجربہ فراہم کرنا ہے جہاں وہ اپنی صحت کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے عبادات کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں آنے والے تمام مہمانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کووڈ-19 کی ویکسین لگوا لیں تاکہ وہ اپنی اور دیگر نمازیوں اور زائرین کی حفاظت یقینی بناسکیں۔
مزید پڑھیں: مسجد الحرام کے دروازے سے گاڑی ٹکرانے والے ملزم کو قانونی کارروائی کا سامنا
ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں 10 ہزار سے زائد ملازمین نمازیوں اور زائرین کی خدمت پر مامور ہوں گے۔
سفر پر پابندیاں
اس سے قبل سعودی گزٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے 17 مئی تک بین الاقوامی پروازیں معطل کردی ہیں کیونکہ رمضان کے دوران بیرون ملک سے زائرین عمرہ ادا نہیں کرسکیں گے۔
ملک کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (گکا) نے کہا کہ بین الاقوامی ہوائی اڈے دوبارہ کھولے جائیں گے اور رمضان کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی پروازوں کو 17 مئی سے دوبارہ اجازت دی جائے گی۔
عمرہ اور حج
اس سال رمضان میں عمرہ زائرین کو پہلی منزل پر بھی طواف کرنے کی اجازت ہو گی۔
اس سال کے اوائل میں سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ نے عمرہ کے خواہشمند افراد کو پہلے ہی ویکسین لگانے کا مشورہ دیا تھا۔
العربیہ کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ احتیاطی تدابیر اپنی جگہ پر جاری رہیں گی لیکن احتیاطاً یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ تمام لوگ جو عمرہ ادا کرنا چاہتے ہیں، وہ کووڈ-19 کی ویکسین لگوا لیں۔
یہ بھی پڑھیں: اس سال مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں اعتکاف نہیں ہوگا
وزیر نے جن دیگر پابندیوں کا اعلان کیا ان میں عمرہ کے دوران ہر وقت ماسک پہننا شامل ہے جس میں صرف 18 سے 50 سال کے درمیان افراد کو ہی اس کی ادائیگی کی اجازت ہو گی اور سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھنا ہو گا۔
دریں اثنا العربیہ کے مطابق حج اور عمرہ کے خواہشند افراد کے لیے رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو لازمی ویکسین لگوانی ہو گی۔
پچھلے سال سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وجہ سے جدید تاریخ میں پہلی بار جولائی کے آخر میں ایک انتہائی کم تعداد میں افراد کے ساتھ حج کی میزبانی کی تھی جس میں 30 لاکھ کے بجائے محض چند ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
سات ماہ کے وقفے کے بعد اکتوبر 2020 میں عمرہ کرنے پر عائد پابندیاں جزوی طور پر ختم کردی گئی تھیں اور روزانہ 6ہزار زائرین کو عمرے کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی۔
اس کے بعد سے اب تک مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں آنے والے نمازیوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد ماسک تقسیم کیے جا چکے ہیں۔