• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ملک بھر میں 5 اپریل سے انڈور، آؤٹ ڈور شادیوں و دیگر تقریبات پر پابندی

شائع March 28, 2021 اپ ڈیٹ March 29, 2021
ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبوں میں ہاٹ اسپاٹ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بھی فیصلہ کیا گیاہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبوں میں ہاٹ اسپاٹ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بھی فیصلہ کیا گیاہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبوں میں ہاٹ اسپاٹ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ ساتھ 5 اپریل سے شادیوں و دیگر تقریبات کے انعقاد پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن (این سی او سی) کا اجلاس اسد عمر کی زیر صدارت اتوار کو منعقد ہوا جس میں صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

مزید پڑھیں: ملک میں لگاتار تیسرے دن بھی 4 ہزار سے زائد کیسز، 57 ہلاکتیں رپورٹ

ملک میں وائرس کی تیسری لہر کے دوران بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر چند اہم فیصلے کیے گئے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 29 مارچ 2021 سے ملک کے تمام صوبوں میں ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کر کے وہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ 5 اپریل سے ان ڈور اور آؤٹ ڈور شادیوں اور تقریبات پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے البتہ صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیاں لاگو کر سکتے ہیں۔

صوبوں میں ٹرانسپورٹ میں مسافروں کی کمی کے لیے بھی مختلف آپشن زیر غور ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ صوبوں کی رائے اور بذریعہ ریل، ٹرین اور ہوائی جہاز سفر کرنے والوں کے اعدادوشمار موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ پہنچنے والے قومی اسکواڈ کا کورونا ٹیسٹ منفی آگیا

اس کے علاوہ صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ این سی او سی کی جانب سے دیے گئے اہداف کو بروقت حاصل کریں۔

مذکورہ پابندیوں کا اطلاق ان علاقوں اور شہروں میں ہوگا جن میں مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد یا اس سے زائد ہے۔

بڑھتے کیسز اور بیماری کے پھیلاؤ کے باعث پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ

اس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر منصوبہ و ترقی اسد عمر نے پابندیوں کے نفاذ کا عندیا دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آج این سی او سی میں صوبائی چیف سیکریٹریز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ملک میں بڑھتے ہوئے کیسز اور وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کے پیش نظر پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹریز کو سختی سے ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اور ہم تمام افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انتظامیہ سے تعاون کریں کیونکہ یہ ہمیں محفوظ رکھنے کے لیے ہی ایس او پیز کا اطلاق کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسد عمر نے گزشتہ روز بھی کہا تھا کہ کورونا کیسز میں اضافہ اسی رفتار سے جاری رہا تو مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: کمرہ عدالت میں کورونا مریض کی موجودگی نے ہلچل مچادی

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ کیسز میں اگر اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو آئندہ ہفتے تک ہم وبا کی پہلی لہر کے عروج کی سطح عبور کر جائیں گے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ملک میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج ملک میں لگاتار تیسرے دن بھی 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

وائرس کی تیسری لہر کے دوران پنجاب، خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے ہیں اور یہاں تواتر کے ساتھ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ 39 مریض جاں بحق ہوئے اور خیبر پختونخوا میں 9 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قرنطینہ میں وزرا کے ساتھ تصویر، سوشل میڈیا پر تنقید

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد سے ملک میں وبا کے پھیلاؤ میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اب تک بیماری کی 2 لہریں دیکھی جاچکی ہیں۔

ملک میں اس سے قبل آنے والی دونوں لہروں پر کامیابی کے ساتھ قابو پا لیا گیا البتہ حالیہ چند ہفتوں میں ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

وبا کے حالیہ پھیلاؤ کو تیسری لہر قرار دیا جاچکا ہے جس سے سب سے زیادہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد متاثر ہیں، جس کے پیشِ نظر مخصوص شہروں میں تعلیمی ادارے بند کرنے سمیت مختلف پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024