• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بہاولپور: 8 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی

شائع March 28, 2021
عدالت نے مجرم کو متاثرہ بچی کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو: اے پی
عدالت نے مجرم کو متاثرہ بچی کو 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو: اے پی

بہاولپور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نومبر 2019 میں پنجاب کی ایک تحصیل میں 8 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے دو مختلف الزامات میں مجرم کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

استغاثہ کے مطابق محمد عمران نے 8 سالہ بچی کا ریپ کیا اور اسے قتل کردیا تھا۔

نوشہرہ پولیس نے مقتولہ کے والد کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1987 کی دفعہ 376 اور 364-A پی پی سی اور دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔

پولیس نے بھرپور کوششوں کے بعد ملزم کو گرفتار کیا، جس کا چالان اے ٹی سی میں جمع کرایا گیا تھا۔

اے ٹی سی کے جج ناصر حسین نے محمد عمران کو قتل کے الزام میں دفعہ 302 پی پی سی کے تحت سزائے موت اور بچی کے اغوا اور ریپ کے الزام میں دفعہ 364-A کے تحت 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 5 سالہ بچی کے ریپ کا الزام ثابت، مجرم کو سزائے موت

جج نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم متاثرہ کے قانونی ورثا کو معاوضے کے طور پر ادا کی جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جرمانے کی رقم کی عدم ادائیگی پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے ملک میں بچوں اور خواتین سے ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں متعدد حلقوں کی جانب سے مجرمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا تھا۔

گزشتہ برس اگست میں مقامی این جی او ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً روزانہ 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 12 سالہ لڑکی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان بچوں میں 785 بچیاں اور 704 بچے تھے۔

'کروول نمبرز' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024