کسی پارٹی کو یکطرفہ طور پر پی ڈی ایم سے نہیں نکالا جاسکتا، پیپلز پارٹی
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں سے کہا ہے کہ اتحاد کے آئندہ اجلاس میں یوسف رضا گیلانی کی اپوزیشن لیڈر نامزدگی پر اپنے تحفظات کو پیش کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ پی ڈی ایم 10 جماعتوں کا اتحاد ہے اور کسی جماعت کو یکطرفہ فیصلے لینے کا کوئی حق نہیں ہے اور کسی بھی پارٹی کو صرف دوسری پارٹی کی خواہش پر پی ڈی ایم سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
نیئر بخاری نے کہا کہ ستمبر میں اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں اس پر اتفاق ہوا تھا کہ تمام جماعتیں صرف انہی فیصلوں پر عمل کرنے کی پابند ہوں گی جو پی ڈی ایم فورم میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک سے متعلق غیر قانونی آرڈیننس کا ہر فورم پر مقابلہ کریں گے، بلاول
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس کے دوران سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی اپنا نقطہ نظر پیش کرے گی، اپوزیشن اتحاد پیپلز پارٹی کی وجہ سے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے پیپلز پارٹی فورم میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی پابند رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں نیئر بخاری نے کہا کہ ان کی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس جو پہلے راولپنڈی میں ہونا تھا اب وہ 5 اپریل کو کراچی مییں ہوگا کیونکہ راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر عوامی جلسے کو کووڈ 19 کے کیسز میں اضافے کے سبب منسوخ کردیا گیا ہے۔
سی ای سی کو اسلام آباد میں 9 پی ڈی ایم جماعتوں کی اسمبلیوں سے بڑے پیمانے پر استعفے دینے کی تجویز پر بات کرنے کے لیے طلب کیا گیا ہے تاہم پی ڈی ایم کو 16 مارچ کو اس وقت دھچکا لگا جب اس کی قیادت نے بڑے پیمانے پر استعفوں کے معاملے پر اختلافات کی وجہ سے اپنا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کیلئے 'باپ' سے ووٹ لے لیے، مریم نواز
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہان کے تقریبا پانچ گھنٹے طویل اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے مؤقف پر نظر ثانی کے لیے مزید وقت طلب کیا ہے، جب تک لانگ مارچ 'ملتوی' کیا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے انکشاف کیا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران 9 جماعتیں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حق میں تھیں تاہم صرف پیپلز پارٹی کو ہی اس نظریے پر کچھ تحفظات ہیں۔
جہاں استعفے کے معاملے پر اختلافات برقرار تھے وہیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کا دعویٰ کرنے کے بعد بحران مزید گہرا ہوگیا اور حالیہ حکومت کی خفیہ حمایت کے ساتھ یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر نامزد کرنے کے بعد ماضی کے دو مخالف حریفوں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے ایک دوسرے پر اب کھلے عام اتحاد کی پیٹھ میں 'چھرا گھونپنے' کا الزام لگانا شروع کردیا ہے۔