سپریم کورٹ: ڈی ایچ اے کوئٹہ کو 'اسکیمز تیار' کرنے کی اجازت
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کوئٹہ ایکٹ 2015 کی دفعات کے مطابق ڈی ایچ اے کو اسکیمز تیار کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے ساتھ ہی عدالت نے 'مخصوص علاقے' کے دائرے سے باہر زمینوں پر کسی بھی طرح کے اختیارات استعمال کرنے سے روک دیا، جیسا کہ ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عدالت عظمیٰ نے کوئٹہ ڈی ایچ اے سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا
جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس سید مظہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ کے جاری کردہ چار صفحات پر مشتمل حکم میں عدالت نے ڈی ایچ اے کوئٹہ کو بھی متعلقہ مقامی حکام سے مشاورت کرکے کوآپریٹو نقطہ نظر اپنانے کی ہدایت کی۔
16 مارچ کو سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے 16 دسمبر 2020 کے حکم کو معطل کردیا تھا جس میں ڈی ایچ اے کوئٹہ ایکٹ 2015 کی متعدد دفعات کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔
اس سے قبل بی ایچ اے کے پانچ رکنی ججز پر مشتمل فل کورٹ نے بھی یہ فیصلہ کیا تھا کہ چونکہ ڈی ایچ اے کوئٹہ ایک غیر سرکاری ایجنسی کی طرح ہے لہذا اس کے ذریعے جائیداد کا حصول جائیداد کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگی۔
مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے والوں کا بس چلے تو سمندر میں شہر بنا لیں، جسٹس گلزار
سینئر وکیل مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ میں ڈی ایچ اے کوئٹہ کی نمائندگی کی تھی جبکہ کوئٹہ ریسڈینشیا ہاؤسنگ اسکیم کی جانب سے ایڈووکیٹ نعیم پیش ہوئے تھے۔
سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا کہ بی ایچ سی کی جانب سے ڈی ایچ اے کوئٹہ ایکٹ کے بارے میں جو خدشات ظاہر کیے گئے ہیں ان کو شاید قطعی طور پر وضع نہیں کیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے حکم میں کہا کہ 'زمین حاصل کرنے والی ایک ایجنسی مفادات کے تصادم میں شامل ہوئے بغیر اپنے لیے حصول کی کارروائی کیسے کرسکتی ہے؟ اس کے علاوہ ملک کے دیگر شہری علاقوں میں قائم (ڈی ایچ اے) میں بھی اس طرح کی طاقت کا فقدان ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ڈی ایچ اے ایکٹ کی کچھ شقیں غیرآئینی قرار
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان سوالات اور اٹھائے گئے نکات کے جواز میں عدالت، ڈی ایچ اے کے اپیل پر اپیل دائر کرنے کی اجازت پر راضی ہوئی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت عالیہ نے غلط طور پر لینڈ ایکوزیشن ایکٹ (ایل اے اے) 1894 کو وفاقی قانون قرار دیا ہے اور ڈی ایچ اے کوئٹہ ایکٹ 2015 کی دفعہ 6 (بی) (1) کے تحت ڈی ایچ اے کوئٹہ کو اجازت دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایل اے اے کے مطابق اراضی حاصل کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 142 کی خلاف ورزی ہوئی۔
وکیل نے استدلال پیش کیا کہ ڈی ایچ اے کوئٹہ ایکٹ اور ایل اے اے صوبائی قوانین ہیں اور اس قانون کے تحت وفاقی قانون سازی کے شعبے میں کوئی تجاوزات نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ ڈی ایچ اے ایکٹ کی کچھ شقیں غیرآئینی قرار
انہوں نے کہا کہ بی ایچ سی کے فیصلے میں ڈی ایچ اے ایکٹ کی دفعہ 6 (بی) (14) اور دفعہ 14 (بی) کو بھی الگ کردیا گیا ہے کیونکہ ان کے تحت آئین کے آرٹیکل 23 اور 24 کی خلاف ورزی کرنے والی اراضی پر قبضہ اور پابندی عائد کی گئی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں