اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل
وزارت قانون و انصاف نے اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے 42 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
کمیٹی کی سربراہی پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ بخاری کریں گی۔
وزارت قانون و انصاف کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملیکہ بخاری کی زیر صدارت کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعہ کے روز اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس میں انسداد ریپ آرڈیننس کی دفعات پر عملدرآمد کے بارے میں ابتدائی امور اور رہنمائی سے متعلق مسودے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ میں کمیٹی کے ہفتہ وار بنیادوں پر اجلاس منعقد ہوا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے انسداد ریپ آرڈیننس کی باضابطہ منظوری دے دی
کمیٹی کے دیگر اراکین میں میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال، وزارت داخلہ، وزارت صحت، وزارت انسانی حقوق، نادرا، نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی، چاروں صوبوں کی فرانزک ایجنسیاں، چاروں صوبوں کے محکمہ داخلہ، چاروں صوبوں کے ادارہ برائے تحفظ وقار نسواں کے نمائندے، آمنہ بیگ، فوزیہ وقار، ماریہ میمن، فریحہ ادریس، وکلا نمائندے اور دیگر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام اور اس سے متعلق کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کی باضابطہ منظوری دے دی تھی۔
اس آرڈیننس کے ابتدائی مسودے میں ریپ کے مجرمان کو نامرد بنانے سے قبل ان کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط شامل کی گئی تھی جسے حتمی مسودے میں ختم کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: کابینہ کمیٹی نے سخت سزاؤں کیلئے انسداد ریپ آرڈیننس کی منظوری دے دی
قبل ازیں ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی کابینہ نے 25 نومبر کو 2 انسداد ریپ آرڈیننسز کی اصولی منظوری دی تھی۔
جس کے بعد اگلے ہی روز اسے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے بھی منظور کرلیا تھا اور اس آرڈیننس کو صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا جس کے نفاذ سے ریپ کے مقدمات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔