پیپلز پارٹی کے اقدام سے پی ڈی ایم کے اتحاد کو دھچکا لگا ہے، احسن اقبال
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں بطور اپوزیشن لیڈر تقرر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اس اقدام سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اتحاد کو دھچکا لگا ہے۔
جاتی امرا، لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کو ملا کر اگر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کیا جائے تو اس سے پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اپوزیشن کے اتحاد کو دھچکا لگا ہے اور جن سینیٹرز کی تائید کے ساتھ مطلوبہ نمبر حاصل کیا گیا ہے، پورا اسلام آباد جانتا ہے کہ وہ کس کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی مشکوک ٹرانزیکشن پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد کی شفاف سیاست کے لیے مناسب نہیں ہے، ایسا نہیں کیا جانا چاہیے تھا اور اگر پیپلز پارٹی کے لیے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اتنا ہی ناگزیر تھا تو وہ اپنی مجبوری نواز شریف کو بیان کرتے تو وہ بہت خوشی کے ساتھ انہیں یہ عہدہ دے دیتے لیکن پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیر اس طرح کا اقدام مناسب نہیں ہے اور اپوزیشن کے اتحاد کو اس سے دھچکا لگا ہے۔
اس موقع پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم اس معاملے کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھیں گے اور وہاں جو فیصلہ ہو گا وہی پی ڈی ایم کا فیصلہ ہو گا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوری جدوجہد کے حوالے سے مستند جماعتوں نے اصولی بنیاد پر اعظم نذیر تارڑ کی حمایت کا اعلان کیا کیونکہ پی ڈی ایم کی سطح پر فیصلہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دکھ پہنچا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پی ڈی ایم کی جماعتوں کے اس فیصلے کے خلاف یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا ہے تو یہ سوالات ہم پی ڈی ایم کے اگلے اجلاس میں ضرور اٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا نوٹیفکیشن جاری
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ نیب نے کورونا کی وجہ سے مریم نواز کی طلبی منسوخ کردی تو دوسری جانب وزیر اعظم کورونا کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو میں نیب سے درخواست کروں گا کہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم عمران خان کو کال اپ نوٹس جاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے امیدوں کا مرکز ہے، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ملک میں جو 72 سال سے میوزیکل چیئر کا کھیل چلتا رہا ہے وہ ختم ہو، اس ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے، جمہوریت مستحکم ہو، معیشت ترقی کرے، ہر ادارہ اپنا کام کرے اور عوام خوشحال ہوں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کا منشور زندہ ہے اور جس کسی نے بھی پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد کے ساتھ بے وفائی کی اس کی وہ اتنی بڑی قیمت ادا کرے گا کہ شاید وہ تصور بھی نہ کر سکے۔
جب احسن اقبال سے سوال کیا گیا کہ آئین کے تحت سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کسے ہونا چاہیے تو انہوں نے جواب دیا کہ پی ڈی ایم کے 27 سینیٹرز اعظم نذیر تارڑ پر اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں پیپلز پارٹی کے 21 سینیٹرز کو بھی پی ڈی ایم کے اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور اگر ان میں سرکاری سینیٹرز یا مخصوص سینیٹرز کو شامل کر کے اپوزیشن لیڈر بننا ہے تو پھر یہ اپوزیشن کے کردار اور تشخص پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہو گا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی میں ٹھن گئی
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کے چارٹر سے متفق جماعتوں کے ساتھ مل کر متفق اور کاربند ہیں، ہم سینیٹ اور قومی اسمبلی سمیت ہر جگہ اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس بات پر غور کرے گی کہ سب کی بقا اس جدوجہد میں ہے جو ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کررہے ہیں۔