امریکا کا ترکی پر روس سے ایس-400 ایئر ڈیفنس معاہدہ ختم کرنے پر زور
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ اینٹونی بلنکن نے ترکی پر زور دیا ہے کہ اسے روس کے ساتھ ہونے والے ایس-400 ایئر ڈیفنس معاہدے کو برقرار نہیں رکھنا چاہیے۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ اینٹونی بلنکن نے ترک وزیر خارجہ میولت کاؤس اوغلو کے ساتھ ملاقات کے دوران زور دیا کہ روس کے ایس-400 معاہدے کو برقرار نہ رکھا جائے۔
مزید پڑھیں: روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں
بیان میں کہا گیا کہ سیکریٹری بلنکن نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ معاہدہ جاری نہ رکھے اور دیگر معاملات پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ بلنکن خواتین کے خلاف جرائم اور تشدد کے خاتمے کے حوالے سے استنبول معاہدے سے ترکی کی دستبرداری پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے وزرا نے شام اور افغانستان میں مشترکہ مفادات، نیٹو رکن ترکی اور یونان کے درمیان مذاکرات، جمہوریت اور انسانی حقوق پر تبادلہ خیال کیا۔
یاد رہے کہ ترکی نے 2019 کے وسط میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا روسی ساختہ ایس-400 دفاعی نظام حاصل کیا تھا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس سے نیٹو اتحادیوں کو کوئی خطرہ نہیں لیکن واشنگٹن اس پر طویل عرصے سے نہ صرف ترکی کو پابندی لگانے کی دھمکی دے رہا تھا بلکہ اس نے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے بھی خارج کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کا روس کے ساتھ ’ایس ۔ 400‘میزائل نظام خریدنے کا معاہدہ
اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے معاونین کی جانب سے ترکی پر پابندی عائد کرنے کی تجاویز کو نظر انداز کرتے آئے تھے اور کچھ عرصے قبل ہی انہوں نے اس کی منظوری دی تھی۔
امریکا کے اس وقت کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 'امریکا نے ترکی کو متعدد مرتبہ اعلیٰ ترین سطح پر یہ بآور کروایا کہ ایس-400 نظام کی خریداری سے نہ صرف امریکی فوجی ٹیکنالوجی اور اہلکاروں کی سیکیورٹی خطرے میں پڑجائے گی بلکہ اس سے روس کے دفاعی شعبے کو اچھے خاصے فنڈز مل جائیں گے'۔
بعد ازاں 15 دسمبر 2020 کو امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
ترکی نے پابندیوں کو 'سنگین غلطی' قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی اور واشنگٹن پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے 'غیر منصفانہ فیصلے' کا دوبارہ جائزہ لے۔
سینئر امریکی عہدیداروں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انقرہ کی جانب سے ایس-400 کی خریداری پر امریکا کی جانب سے متعدد مرتبہ اس فیصلے کو واپس لینے کی درخواستیں کی گئی جس سے انکار پر واشنگٹن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ان پابندیوں کے ذریعے ترکی کے دفاعی خریداری اور ڈیولپمنٹ کی اعلیٰ سطح کی باڈی، پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز (ایس ایس بی)، اس کے چیئرمین اسمٰعیل دیمر اور دیگر 3 ملازمین کو ہدف بنایا گیا ہے۔