بنگلہ دیش: وزیر اعظم کے قتل کا منصوبہ بنانے والے 14 شدت پسندوں کو سزائے موت
بنگلہ دیش میں دو دہائی قبل وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے 14 دہشت گردوں کو سزائے موت سنادی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق یہ دہشت گرد 2000 میں بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
شیخ حسینہ واجد پر ان کے سیکولر موقف کی وجہ سے شدت پسند کئی بار حملے کی کوشش کر چکے ہیں۔
اس کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی اور پولیس کی کارروائیوں میں 100 سے زائد شدت پسند ہلاک اور ایک ہزار سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: امریکی بلاگر کے قتل کے جرم میں 5 افراد کو سزائے موت
بنگلہ دیش کے پراسیکیوٹر عبداللہ بھولیان نے بتایا کہ عدالت نے بغاوت اور مجرمانہ سازش کرنے کے جرائم ثابت ہونے پر 14 ملزمان کو سزائے موت سنائی جن میں سے 5 مفرور ہیں۔
ان ملزمان نے اس کالج کے میدانوں میں دو بم نصب کیے تھے جہاں شیخ حسینہ واجد کو ریلی سے خطاب کرنا تھا، تاہم یہ ڈیوائسز برآمد کرکے ناکارہ بنادی گئی تھیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ 'ان شدت پسندوں کا تعلق حرکت الجہاد الاسلامی اور جمیعت المجاہدین بنگلہ دیش سے ہے'، جن پر 2010 اور اس کے بعد جان لیوا بم دھماکوں اور دستی بم حملوں کے الزامات لگائے گئے تھے۔
حرکت الجہاد الاسلامی کے بنگلہ دیش چیپٹر کے افغانستان سے تربیت یافتہ سربراہ مفتی عبدالحنان اور ان کے دو ساتھیوں کو ڈھاکا میں برطانوی ہائی کمشنر کو قتل کرنے کی کوشش پر 2017 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت 2016 سے 2016 کے درمیان ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت، جماعت اسلامی کے پانچ رہنماؤں کو 1971 میں جنگی جرائم پر پھانسی دے چکی ہے۔
بنگلہ دیش میں ہر سال کئی افراد کو سزائے موت سنائی جاتی ہے تاہم ان میں سے چند کو ہی تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے۔