• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کراچی، لاڑکانہ مسلسل تیسرے ہفتے صارفین کیلئے مہنگے ترین شہر قرار

شائع March 23, 2021
پنجاب میں اشیا خور و نوش کی قیمت میں فرق بہت کم رہا—فائل فوٹو: فاروق سومرو
پنجاب میں اشیا خور و نوش کی قیمت میں فرق بہت کم رہا—فائل فوٹو: فاروق سومرو

اسلام آباد: پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) نے کہا ہے کہ اشیائے خورو نوش کی اصل قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کے طے شدہ نرخوں کے مابین فرق کے تناظر میں مسلسل تیسرے ہفتے کراچی اور لاڑکانہ سب سے مہنگے شہر قرار پائے ہیں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق خور و نوش اصل قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کے طے شدہ نرخوں کے مابین فرق کے اعتبار سے کراچی سر فہرست رہا لیکن 94.81 فیصد فرق میں 1.6 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔

مزیدپڑھیں: اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے اعتبار سے کراچی صارفین کیلئے سب سے مہنگا شہر

اسی فرق کے تناظر میں سکھر میں 4.4 پوائنٹس کی کمی آئی اور 49.54 فیصد کے اعتبار سے فرق 45.14 فیصد رہ گیا۔

علاوہ ازیں اصل قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کے طے شدہ نرخوں کے مابین فرق کی شرح حیدرآباد میں دیکھی گئی اور 0.4 پوائنٹس کی کمی نوٹ کی گئی جس کے بعد فرق کا تناسب 27.9 پر آگیا۔

سکھر میں مختلف اشیا کی قیمتوں کے فرق میں 3.81 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو 42.58 سے بڑھ کر 38.77 فیصد ہوگیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ میں قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی حکومت سنبھالنے کے وقت کی شرح سے نیچے آگئی، وزیراعظم

پنجاب میں اشیا خور و نوش کی قیمت میں فرق بہت کم رہا۔

بہاولپور میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں معمولی اضافے 0.26 پوائنٹس کے ساتھ قیمت کا فرق 9.42 فیصد رہا۔

بہاولپور کے بعد قیمتوں میں سب سے کم فرق لاہور میں رہا جہاں 0.26 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 10.61 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح سیالکوٹ میں 0.43 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 10.69 فیصد، راولپنڈی میں 0.68 پوائنٹس کے ساتھ 12.61 فیصد، سرگودھا میں 0.5 پوائنٹس کے ساتھ 13.48 فیصد، فیصل آباد میں 0.75 پوائنٹس کے ساتھ 16.19 فیصد اور اسلام آباد میں 1.01 پوائنٹس کے ساتھ 18.1 فیصد فرق دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھیں: جنوری میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 5.65 فیصد رہی، ادارہ شماریات

قیمتوں میں فرق سپورٹ سسٹم برائے افراط زر (ڈی ایس ایس آئی) پر مبنی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نرخوں کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پی بی ایس نے نیشنل پرائس مانیٹرری کمیٹی (این پی ایم سی)، وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ڈی ایس ایس آئی تیار کیا ہے۔

ملک بھر میں ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے این پی ایم سی کا اجلاس پیر کو ہونا تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر ملتوی کردیا گیا۔

پشاور میں اشیا کی اصل قیمت اور ضلعی انتظامیہ کے طے شدہ نرخوں میں فرق کے بارے میں بتایا گیا کہ 0.34 پوائنٹس میں کمی کے بعد یہ فرق فیصد کے اعتبار سے 18.75 فیصد رہا۔

کوئٹہ میں یہ فرق 30.59 فیصد رہا جبکہ خصدار میں 39.76 فیصد تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024