مجھے پلاسٹک کہنا بند کریں، متھیرا کا تنقید کرنے والوں کو جواب
اداکارہ و ٹی وی میزبان متھیرا نے جسامت پر تنقید کرنے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے ان پر واضح کیا ہے کہ وہ کون ہوتے ہیں، ان کی جسامت پر بات کرنے والے اور ساتھ ہی کہا کہ انہیں پلاسٹک کہنا بند کیا جائے۔
متھیرا نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں بتایا کہ وہ لوگوں کی جانب سے جسامت پر پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دے دے کر تھک چکی ہیں۔
متھیرا نے حال ہی میں یوٹیوب شو ’ٹو بی آنیسٹ‘ میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی سمیت پیشہ ورانہ زندگی پر بھی کھل کر بات کی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح وہ زمبابوے سے اچانک پاکستان آئی تھیں۔
متھیرا کے مطابق ان کے والد زمبابوے کے نامور سیاستدان ہیں، جب انہوں نے ان کی والدہ کو طلاق دی تو انہیں اچانک پاکستان آنا پڑا۔
متھیرا نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس وقت پاکستان میں معروف ہوئیں جب ایک ٹی وی شو پر براہ راست فون کال صارف نے ان کی تذلیل کی اور ان سے نامناسب سوالات پوچھے۔
مذکورہ شو میں شامل ہونے کے بعد متھیرا کو ان کی جسامت پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور لوگوں نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے پلاسٹک سرجری کروائی ہے۔
لوگوں کی جانب سے پلاسٹک سرجری کروائے جانے کے الزامات کے بعد اداکارہ نے انسٹاگرام اسٹوری پر وضاحت کی اور لوگوں کو کہا کہ وہ انہیں پلاسٹک کہنا بند کریں۔
متھیرا نے اپنی اسٹوری میں بتایا کہ وہ جیسی بھی ہیں، اپنی جسامت سے خوش ہیں، انہیں بار بار طعنے دینے کے بجائے لوگ اپنی ذات اور اپنے مسائل پر فوکس رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مرد و خواتین میں برابری کی باتیں کرنا بے وقوفی ہے، متھیرا
اداکارہ و ٹی وی میزبان نے لکھا کہ وہ لوگوں کے سوالات کے جوابات دے دے کر تھک چکی ہیں کہ انہوں نے کوئی سرجری نہیں کروائی۔
متھیرا نے انکشاف کیا کہ انہیں ہارمونز کا مسئلہ درپیش ہے، جس کی وجہ سے ان کی جسامت بعض حصوں سے کافی بڑھی ہوئی نظر آتی ہے، اس لیے یہ کہنا بند کریں کہ انہوں نے سرجری کروائی ہے۔
انہوں نے اسٹوری میں لکھا کہ پہلی بات تو انہوں نے سرجری نہیں کروائی، دوسرا یہ کہ اگر وہ سرجری کرواتیں تو اس بات کو تسلیم کرتیں اور ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ وہ سرجری کروانے یا نہ کروانے سے متعلق آزاد ہیں، ان کی مرضی ہے وہ جو چاہیں کریں۔
متھیرا نے لکھا کہ اگر وہ 40 مرتبہ بھی سرجریز کروائیں گی تو بھی ان کی اپنی مرضی ہے اور اس سے دوسرے لوگوں کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، اس لیے دوسرے لوگ انہیں پلاسٹک کہنا بند کریں۔