• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پاکستانی ٹیم آبی تنازع پر مذاکرات کیلئے بھارت روانہ

شائع March 22, 2021 اپ ڈیٹ March 23, 2021
پاکستان کمشنر فار انڈس واٹر مہر علی شاہ کی سربراہی میں پاکستان کا 8 رکنی وفد نئی دہلی روانہ ہوا — فائل فوٹو / رائٹرز
پاکستان کمشنر فار انڈس واٹر مہر علی شاہ کی سربراہی میں پاکستان کا 8 رکنی وفد نئی دہلی روانہ ہوا — فائل فوٹو / رائٹرز

پاکستان اور بھارت نے باہمی تنازعات کے باوجود پانی کے طویل تنازع پر مذاکرات کی بحالی کی تیاری کرلی۔

ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کی رپورٹ کے مطابق وزارت پانی کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کمشنر فار انڈس واٹر مہر علی شاہ کی سربراہی میں پاکستان کا 8 رکنی وفد نئی دہلی روانہ ہوا جہاں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت دو سال بعد پی کے سکسینا کی سربراہی میں بھارتی وفد سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

دو روزہ مذاکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے دونوں ممالک کے مشترکہ چھ دریاؤں میں سے ایک دریائے چناب پر بھارت کے 4 توانائی منصوبوں پر اعتراضات اٹھائے جانے کا امکان ہے۔

مہر علی شاہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ 'ہم پَکل دُل اور راتلے سمیت بھارت کے چار متنازع ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: بھارتی منصوبوں پر پاکستان کے اعتراضات

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتوار میں بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے معاون دریا پر متنازع پکل دل ڈیم کی تعمیر جاری ہے۔

دوسری جانب ایک بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پکل دل اور لوئر کلنائی منصوبے، جن سے پاکستان کو نیچے کی طرف پانی کے بہاؤ میں کمی کا خدشہ ہے، معاہدے کی شقوں کے مطابق بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے خبر ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'ہم ان اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بات کریں گے، ہم معاملات کے دوستانہ حل پر یقین رکھتے ہیں'۔

آبی تنازع پر دونوں ممالک کے درمیان آخری مذاکرات 2018 میں لاہور میں ہوئے تھے، جو بغیر کسی پیشرفت کے ختم ہوگئے تھے۔

سندھ طاس معاہدے کے مطابق دونوں کمیشنز کو ہر سال دونوں ممالک میں باری باری ملنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک کا پاک، بھارت پانی کے تنازع پر ثالثی کرنے سے انکار

وزارت پانی کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'انادولو' ایجنسی کو بتایا کہ یہ وقفہ نئی دہلی کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور کورونا وبا کے باعث آیا۔

2018 کے مذاکرت کے بعد بھارت نے پاکستانی وفد کو ان ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کا جائزہ لینے کی دعوت دی تھی جو بھارت، پاکستانی دریاؤں پر تعمیر کر رہا ہے۔

بعد ازاں فروری 2019 میں کمشنر فار انڈس واٹر کی قیادت میں ماہرین نے چناب بیسن پر پکل دل، لوئر کلنائی، راتلے اور باگلیہار ڈیموں کا جائزہ لیا تھا، پکل دل ڈیم کی تعمیر جو پہلے روک دی گئی تھی اس وقت اس کی تعمیر کا دوبارہ آغاز ہوگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024