• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نیب جرات دکھائے اور مریم نواز کی پیشی کے وقت کارکنان کو نہ روکے، رانا ثنااللہ

شائع March 22, 2021
رانا ثنااللہ نے کہا کہ کارکنان کی طرف سے کسی قسم کا تشدد نہ ہونے کی میں ذمہ داری لیتا ہوں — فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ کارکنان کی طرف سے کسی قسم کا تشدد نہ ہونے کی میں ذمہ داری لیتا ہوں — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے کہا ہے کہ وہ 26 مارچ کو نیب میں پیشی پر پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ آنے والے کارکنان کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ نیب میں اتنی جرات ہونی چاہیے کہ وہ مریم نواز کے ہمراہ (ن) لیگ کے کارکنان کو آنے کی اجازت دے اور یقین دہانی کرائی کہ کارکنان پرامن رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے کارکنان کو روکا نہیں جانا چاہیے، نیب نے جب مریم نواز کو طلب کیا ہے تو اب ان میں یہ جرات بھی ہونی چاہیے کہ وہ ان سے اظہار یکجہتی کے لیے لوگوں کو وہاں جمع ہونے کی اجازت دے اور ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے'۔

واضح رہے کہ نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس اور اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کے کیس میں 26 مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے مریم نواز کو ایک اور کیس میں طلبی کا نوٹس بھیج دیا

چوہدری شوگر ملز کیس میں بیورو نے مریم نواز کو گزشتہ سات ماہ سے طلب نہیں کیا تھا اور انہیں آخری بار اگست 2020 میں طلب کیا گیا تھا، لیکن نیب دفتر کے باہر پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی جھڑپ کے باعث یہ پیشی ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گئی تھی۔

مریم نواز کو منی لانڈرنگ اور رائیونڈ میں اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کی نیب کی دو انکوائریز کا سامنا ہے۔

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ مریم نواز کو بھیجا گیا نوٹس غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مریم نواز کو غیر قانونی انکوائری میں گرفتار کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز کی آخری بار نیب میں پیش کے وقت بیورو کے دفتر کو ایک کلومیٹر کے فاصلے سے چاروں طرف سے سیل کردیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کارکنان کی طرف سے کسی قسم کا تشدد نہ ہونے کی میں ذمہ داری لیتا ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی گزشتہ پیشی کے وقت پولیس نے (ن) لیگ کے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی اور دونوں اطراف سے پتھراؤ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: قربانیاں دینے کا نہیں،حساب لینے کا وقت آگیا ہے، مریم نواز

رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا کہ نیب پر کسی کو اعتبار نہیں ہے جو صرف وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر کے حکم پر کام کرتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں جاتی امرا میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 26 مارچ کو جب مریم نواز نیب میں پیش ہوں گی تو پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے کارکن موجود ہوں گے ہماری پارٹی کے کارکن موجود ہوں گے، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کارکن آئیں گے۔

دوسری جانب مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ 26 مارچ کو نیب حکام کے سامنے پیش ہوں گی تاہم تنبیہ کی تھی کہ یاد رکھنا کہ وہ وقت گزر گیا جب نیب جب چاہتا تھا تو اٹھا کر بند کر دیتا تھا، جتنی قربانیاں دینی تھی دے چکیں، اب قربانیاں دینے کا نہیں حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اب مسلم لیگ (ن) یا مریم نواز شریف نیب یا اس کے پیچھے اس کا مالک عمران خان کے لیے اتنی نرم آسامی نہیں بنے گی پھر تم نے کوئی گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو ہم بھرپور تمھارا مقابلہ کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی نیب میں پیشی پر لاکھوں کارکن ساتھ آئیں گے، مولانا فضل الرحمٰن

'نیب پر حملے کی دھمکی'

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ٹوئٹر پر مریم نواز کے بیان کے ردعمل میں کہا کہ 'مریم نواز، نیب پر حملے کی دھمکی دے کر احتساب سے بچنا چاہتی ہیں، جو انتہائی شرمناک ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'یہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ وہ نواز شریف کی بیٹی ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملے کا حکم دیا تھا، تاہم تمام کوششوں کی طرح، این آر او لینے کی یہ کوشش بھی ناکام ہوگی'۔

ڈوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ 'جن کی دھمکی سے مچھر نہیں ڈرتا، وہ ریاست اور اداروں کو روز دھمکیاں دے رہے ہیں، آپ سے لوگ اکٹھے ہوتے نہیں اور نیب پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جتنا مرضی رولا ڈال لیں، این آر او پھر بھی نہیں ملنا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024