'سرحد پار پانی کے انتظام کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں'
پاکستان نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ سرحد پار پانی کے انتظامات اور تعاون کے بغیر، جامع پائیدار ترقی ممکن نہیں ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے پانی کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کو رواں ہفتے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں ہونے والے انڈس واٹر ٹریٹی (آئی ڈبلیو ٹی) پر دستخط کنندہ تھا اور 'ایک دستخط کنندہ کے طور پر ہم پائیدار پانی کے انتظام کے لیے ایک اہم ستون کے طور پر سرحد پار پانی کے تعاون پر یقین رکھتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ
ایک پاکستانی وفد 23 اور 24 مارچ کو آئی ڈبلیو ٹی کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے آج نئی دہلی روانہ ہوگا۔
اس سے پہلے یہ اجلاس دو سال قبل لاہور میں ہوا تھا۔
توقع ہے کہ پاکستان دریائے چناب پر بھارت کے متنازع آبی منصوبوں پر اپنے اعتراضات پیش کرے گا۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے بتایا کہ دنیا کی 40 فیصد آبادی بھارت اور پاکستان کی طرح مشترکہ دریا کے قریب رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی آبی جارحیت: 'پاکستان اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام آپشنز استعمال کرے گا'
انہوں نے کہا کہ 'پانی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور اس پر قابو پانے کے لیے ایک جامع، نظام اور کثیر الجہتی ردعمل کے لیے ہر سطح پر تعاون کی ضرورت ہے، ہماری کوششوں کا مرکز دنیا کے تمام لوگوں کے لیے اس بنیادی حق (پانی) پر مکمل طور پر عمل درآمد ہونا چاہیے'۔
پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ کسی حد تک پانی کے مؤثر تعاون کے بغیر 'جامع پائیدار ترقی رک جائے گی اور امن و سلامتی کو لاحق خطرات کا امکان برقرار رہے گا'۔
ماحولیاتی ڈپلومیسی جو ماحول کی حفاظت کے لیے وقف ہے، نے حالیہ رپورٹ میں عالمی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ اس انتباہ کو نظر انداز نہ کریں کہ آئندہ جنگیں پانی کے اوپر لڑی جاسکتی ہیں۔
اس تنظیم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی تنازع اور تعاون سے متعلق ایک رپورٹ میں خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی تنازع گہرے ہوتے جارہے ہیں۔