ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت منظور
سیشن کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کے مقدمے میں سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔
پیر کو ہونے والی سماعت کے موقع پر جاوید لطیف ضمانت کے لیے خود سیشن کورٹ میں پیش ہوئے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ٹاؤن شپ پولیس نے ریاستی اداروں کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں جھوٹا مقدمہ درج کیا، لیگی ایم این اے جاوید لطیف معصوم اور ان کا وقوعہ سے کوئی لینا دینا نہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ جاوید لطیف کے خلاف مقدمے میں عائد کیے گئے الزامات مزید تحقیقات کے متقاضی ہیں اور ان الزامات سے متعلق کوئی ثبوت بھی موجود نہیں۔
مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ جاوید لطیف خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہیں لہٰذا ان کی عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
سیشن کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی اور پولیس کو جاوید لطیف کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلم پنجوتہ نے 50، 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض 30 مارچ تک ضمانت منظور کر لی اور آئندہ سماعت پر جاوید لطیف کے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
ضمانت کی منظوری کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہم آئین و قانونی کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور اداروں کو بھی آئین و قانون کے مطابق کام کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی شخص آئین و قانون سے بالاتر نہیں، ہم اس ملک سے پیار کرتے ہیں اور اس کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہیں لیکن سیاسی گفتگو پر بغاوت کا مقدمہ بلا جواز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے، شاہد خاقان عباسی
انہوں نے کہا کہ نواز شرہف کا بیانیہ بہت وزنی اور اس کا بوجھ ہر کوئی نہیں اٹھا سکتا، نواز شریف کے بیانیے کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
خیال رہے کہ رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔
اس بیان پر دو روز قبل جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے ملک کی حکومت اور سالمیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے'۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ہی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جاوید لطیف کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جاوید لطیف کے بیان سے متفق نہیں اور ان کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔