• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا

شائع March 22, 2021
درخواست گزار نے استدعا کی کہ چئیرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قراردیا جائے—فائل فوٹو: اے پی پی
درخواست گزار نے استدعا کی کہ چئیرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قراردیا جائے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں یوسف رضا گیلانی کے ووٹس مسترد ہونے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین سینیٹ کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے فاروق ایچ نائیک کے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی۔

ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی دائر درخواست سماعت کے لیے 24 مارچ کو مقرر کردی جس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، گیلانی اور عبدالغفور کو شکست

درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین کی اکثریت تھی، ناجائز طریقے سے چیئرمین سینیٹ کی سیٹ ہم سے چھینی گئی۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے 12 مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ چئیرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور صادق سنجرانی کو بھی چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ صادق سنجرانی کے حق میں جاری کیا گیا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے فرائض سرانجام دینے سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ غیر جانب دار رہے گی، میں جیتوں گا، یوسف رضا گیلانی

خیال رہے کہ 13 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوا تھا جس میں پی ڈی ایم کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری امیدوار تھے جبکہ صادق سنجرانی اور محمد خان آفریدی حکومتی امیدوار تھے۔

ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار تھا۔

دوسری جانب اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحٰق ڈار کے سوا)، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن تھا۔

تاہم ایوان بالا میں موجود 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے جبکہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے 7 ووٹس مسترد ہوئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی 98 ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا اس کے باوجود مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے جبکہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے.

الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی نااہلی درخواست پر سماعت

دوسری جانب الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی بطور سینیٹر نااہلی کے معاملے پر رکنِ پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔

دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ترمیم شدہ درخواستیں جمع کرا دی گئیں جن میں ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں ایم این ایز کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

تاہم اس ضمن میں پی ٹی آئی رہنما ملیکہ بخاری نے کہا کہ ہماری نظر میں فہیم خان اور جمیل احمد گواہ ہیں لیکن کمیشن کی ہدایت پر گواہان کو فریق بنایا ہے۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ اگر کمیشن سمجھتا ہے کہ کوئی رکن اسمبلی ملوث ہے تو اس کے خلاف تحقیقات کرے۔

کمیشن کے رکن خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر من و عن عمل نہیں ہوا۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ انتخابی عمل میں شفافیت آپ کی ذمہ داری ہے اس پر الیکشن کمیشن نے انہیں تنبیہہ کی کہ آہستہ آواز میں تحمل سے بات کریں۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن پتہ کرے کہ ویڈیو میں کون لوگ تھے یہ درخواست گزار کا کام نہیں ہے جس پر رکن پنجاب الطاف ابراہیم نے کہا کہ ہم ویڈیو میں موجود لوگوں کی شناخت نہیں کرسکتے، ویڈیوز میں کسی کا چہرہ واضح نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی نئی درخواست کو کیس کا حصہ بنایا تو یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کی درخواست پر میرے اعتراضات ہیں۔

جس پر الیکشن کمیشن نے انہیں ہدایت کی کہ آپ اپنے اعتراضات اپنے جواب میں تحریری طور پر دیں اور جس حد تک درخواست ہے اس کا جواب دیں، اس پر وکیل نے کہا کہ درخواست میں یوسف رضا گیلانی پر کوئی الزام نہیں اس کے قابل سماعت نہ ہونے پر دلائل دوں گا۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل کو 5 اپریل تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اس وقت تک کے لیے نااہلی درخواست کی سماعت ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024