کورونا کی تیسری لہر، ملک کے مختلف حصوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد پر زور
ملک بھر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا زور بڑھتا جارہا ہے اور مسلسل تیسرے روز پاکستان میں 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اور ملک بھر میں 2 ہزار 900 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
حکام کی جانب سے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاہم ان کی اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات کے سبب مزید سخت پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں ویک اینڈ پر انتہائی ضروری خدمات کے سوا دیگر کاروباری سرگرمیوں پر مقامی انتظامیہ کی پابندی کے باوجود متعدد مارکیٹس کھلی رہیں۔
راولپنڈی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر شرجیل میر نے ڈان کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ ہوئے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دکانیں اتوار کے روز کھلی جبکہ ہفتہ اور جمعے کے روز بند رکھی جائیں گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مارکیٹوں کو بند کرنے کے اوقات میں بھی توسیع کر کے اسے 6 بجے کے بجائے 8 بجے کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں مسلسل چوتھے روز کورونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
اسلام آباد انتظامیہ کے ایک ترجمان نعمان ناظم نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی میں ٹیمز پورے شہر میں کاروباری سرگرمیاں بند کروانے کے لیے متحرک رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیمز نے تمام مراکز اور شاپنگ مالز کا دورہ کیا جہاں آب پارہ، جی 8 اور دیگر علاقوں میں، جہاں دکانوں سمیت کاروباری سرگرمیاں پائی گئیں، انہیں بند کروایا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ویک اینڈز پر کووِڈ 19 لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ان علاقوں کی تاجر یونینز کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر شالیمار کی سربراہی میں حکام نے مختلف مراکز کا جائزہ لیا اور جہاں اشیائے ضروریہ کے علاوہ دیگر کاروباری سرگرمیاں جاری تھیں انہیں بند کروایا جبکہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے جرمانے بھی کیے گئے۔
دوسری جانب راولپنڈی میں بھی ہفتہ اتوار کو دکانیں بند رکھنے کی پابندی کے باوجود راجا بازار میں کچھ دکانداروں نے اپنی دکانیں کھولیں تاہم مقامی انتظامیہ اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر انہیں بند کروادیا۔
خیبرپختونخوا
ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ضلع پشاور میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 10 فیصد ہوجانے پر صوبائی چیف سیکریٹری نے صوبے میں کووِڈ 19 کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی ہیں۔
حکام کے مطابق چیف سیکریٹری نے سیکریٹری داخلہ، کمشنرز اور ریجنل پولیس افسران کو ہدایت کی کہ کووِڈ 19 کی ترسیل کی نگرانی کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تا کہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔
مزید پڑھیں: کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے 12 ممالک سے مسافروں کی پاکستان آمد پر پابندی
انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جائیں اور وائرس کی تیسری لہر کے دوران عوام کے تحفظ کے لیے انتظامات کیے جائیں۔
حکام نے کہا کہ وہ صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور کیسز بڑھے کی صورت میں لاک ڈاؤنز لگائے جاسکتے ہیں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ ضلعی صحت افسران کی تجویز پر اپنے متعلقہ علاقوں میں عارضی یا مکمل لاک ڈاؤن لگائیں جبکہ سیاحوں اور ہوٹلوں اور دیگر مقامات پر آنے والے افراد کی ویکسینیشن یقینی بنائی جائے۔
حکام نے بتایا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران زیر استعمال بستروں کی شرح 100 فیصد تک جا پہنچی ہے بالخصوص پشاور میں سب سے زیادہ مریض سامنے آرہے ہیں۔
کوئٹہ
دوسری جانب صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے ایس او پیر پر عملدرآمد کا حکم نامہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر، بھارت میں 4 ماہ بعد سب سے زیادہ کیسز رپورٹ
مذکورہ حکم نامے میں شہر کی تمام مارکیٹوں، بازاروں، دکانوں، شاپنگ مالز، ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، بینکوں اور تعلیمی اداروں کو ایس اوپیز کے تحت 4 احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ دکاندار خود اور گاہک کو ماسک کا استعمال اور ہینڈ سینیٹائزر فراہم کرنے کا پابند ہوگا، ہر جگہ 6 فٹ کے سماجی فاصلے کا خیال رکھا جائے گا۔
علاوہ ازیں تعلیمی اداروں، شاپنگ مالز، مارکیٹس اور ریسٹورنٹس میں ہاتھ دھونے کے سسٹم کا انتظام لازمی کیا جائے۔
حکام نے انتباہ دیا کہ اگر کسی بھی مقام پر ایس اوپیز کی خلاف ورزی ہوتی نظر آئی تو قانون کے مطابق متعلقہ شخص کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔