• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وفاق نے کراچی پولیس کے سربراہ کی خدمات مانگ لیں

شائع March 21, 2021
سندھ حکومت کو غلام نبی میمن کی خدمات 22 اپریل 2019 کو حاصل ہوئی تھیں—تصویر: ٹوئٹر
سندھ حکومت کو غلام نبی میمن کی خدمات 22 اپریل 2019 کو حاصل ہوئی تھیں—تصویر: ٹوئٹر

کراچی: وفاق نے حکومت سندھ کو آگاہ کیا ہے کہ اسے وفاقی حکومت کے ایک کام کے لیے کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن کی خدمات درکار ہیں۔

یہ بات اس پیش رفت سے باخبر اور سرکاری سطح پر ہونے والی بات چیت سے واقف ذرائع سے ڈان کو حاصل ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں لکھا گیا کہ 'وفاقی حکومت کے ایک کام کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو غلام نبی میمن (پی ایس پی/گریڈ 21) کی خدمات درکار ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئی جی سندھ کا تبادلہ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی تیاری ہے'

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مذکورہ درکار خدمات اس افسر کے لیے بھی 'فائدہ مند' ہوں گی کیوں کہ گریڈ 22 میں ترقی کے لیے متنوع تجربے کے ساتھ ساتھ مختلف جگہوں پر سروسز 'اہم نکات' سمجھی جاتی ہے۔

اس لیے حکومت سندھ کے پاس مذکورہ افسر کی اضافی سروسز سے ان کی ترقی کے پہلو متاثر ہوسکتے ہیں۔

خط میں نشاندہی کی گئی کہ حال ہی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کے افسران کو ترقی دی ہے اور حکومت سندھ میں متعدد اسامیوں پر ایک گریڈ 21 کا افسر ہے۔

خط میں کہا گیا کہ حال ہی میں ترقی حاصل کرنے والے پی ایس پی افسران کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایک گریڈ 21 کے افسر کا سندھ سے باہر تبادلہ ضروری ہے اس لیے وفاق غلام نبی مین کی خدمات وفاقی حکومت میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی جی سندھ کیلئے مزید دو نام وفاق کو ارسال

سندھ حکومت کو غلام نبی میمن کی خدمات 22 اپریل 2019 کو حاصل ہوئی تھیں اس وقت وہ انٹیلی جنس بیورو میں کام کررہے تھے، قبل ازیں انہوں نے برطانیہ میں پاکستان ہائی کمیشن میں 3 سال تک فرائض انجام دیے۔

مراسلے میں یاددہائی کروائی گئی کہ غلام نبی میمن نے 16 سال تک سندھ میں خدمات سر انجام دی ہیں۔

کراچی پولیس کے سربراہ کی خدمات طلب کرنے کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے افسران کی حالیہ روٹیشن پالیسی کا بھی حوالہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے آئی جی کلیم امام کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری دیدی

مراسلے میں کہا گیا کہ روٹیشن پالیسی 2020 کے مطابق 'گورننس کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کسی بھی گریڈ 21 کے افسر کا کسی بھی حکومت سے تبادلہ کر کے کسی بھی حکومت کے تحت تعینات کیا جاسکتا ہے'۔

چنانچہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پی ایس پی افسران کا ایک حکومت سے دوسری حکومت میں تبادلہ کیا تا کہ انہیں متنوع تجربہ حاصل ہو اور تمام وفاقی اکائیوں میں برابری کی تقسیم یقینی بنائی جاسکے۔


یہ خبر 21 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024