الیکشن کمیشن نے 'نتائج میں ردو بدل' والے پولنگ اسٹیشنز پر رپورٹ جمع کروادی
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت سے ایک روز قبل ای سی پی نے سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 سیالکوٹ (تحصیل ڈسکہ) پر رپورٹ جمع کروادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جمع کروائی گئی رپورٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے جس کے ساتھ ان پولنگ اسٹیشنز کا چارٹ بھی موجود ہے جہاں ممکنہ طور پر نتائج تبدیل کیے گئے۔
رپورٹ زیادہ تر پولنگ اسٹیشن کے چارٹس، چیف سیکریٹری پنجاب، انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس، سٹی پولیس افسر اور سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افسر کی 21 دسمبر 2020 سے 19 فروری 2021 کے درمیان کی گئی اور وصول کی گئی کالز کی تفصیلات، حلقے میں 360 پولنگ اسٹیشنز کا خلاصہ اور ضلعی الیکشن کمشنر نارووال کا جاری کردہ تصدیق نامہ شامل تھا جو ڈسکہ کے ریٹرننگ افسر بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب ہر صورت ہوگا، سپریم کورٹ
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو حلقے کا نقشہ، ان پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کرنے کہ جہاں بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں اور مذکورہ نشاندہی کی وضاحت کے لیے ایک چارٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ سماعت میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا تھا کہ کسی الیکشن کو کالعدم قرار دینے اور دوبارہ پولنگ کا حکم سے متعلق الیکش ٹریبونل کا قانون الیکشن ایکٹ کی دفعہ 9 کے تحت مناسب ترمیم کے تحت خاص الیکشن کمیشن پر سختی سے لاگو نہیں ہوتا۔
ایسی صورتحال میں عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا الیکشن کمیشن کا 25 فروری کا فیصلہ ڈسکہ کی صورتحال سے متعلق مبینہ طور پر جارحانہ ردِ عمل تھا یا دائرہ اختیار کے اندر تھا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ فور) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیر ضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈسکہ ضمنی انتخاب میں 'دھاندلی' کی تحقیقات ری پولنگ سے زیادہ ضروری ہے، نواز شریف
مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔
جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔
جس پر اس ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صورتحال اور حقائق کو بالکل فراموش کرتے ہوئے فیصلہ کیا جو 'واضح طور پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی' ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔