فرانس میں کورونا کی ٹیسٹوں میں پکڑی نہ جانے والی نئی قسم دریافت
فرانس میں کورونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم کو دریافت کیا گیا ہے جس کو پی سی آر ٹیسٹوں میں پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
فرانس کے خطے بریتانیہ میں اس قسم کو دریافت کیا گیا، تاہم ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ کس حد تک جان لیوا یا متعدی ہے۔
اے آر ایس ہیلتھ سروس کے مقامی ڈائریکٹر اسٹیفن میولیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ لانیون کے ایک ہسپتال کے بائیولوجسٹ نے حال ہی میں درجنوں اموات پر تحقیق کے دوران اس نئی قسم کو دریافت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 7 افراد میں کورونا وائرس کی روایتی علامات دریاافت ہوئی تھیں حالانکہ ان کے پی سی آر ٹیسٹ منفی رہے تھے، جس کے لیے ناک سے حاصل کیے جانے والے مواد کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور عموماً بہت زیادہ مستند ہوتے ہیں۔
اسٹیفن میولیز نے بتایا کہ خون اور نظام تنفس کی گہرائی میں موجود بلغم کے مززید ٹیسٹوں سے ان مریضوں میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، یہ سب افراد معمر اور پہلے سے مختلف امراض سے متاثر تھے۔
اس موقع پر فرنچ ہیلتھ ایجنسی کے ریجنل ڈائریکٹر ایلن تریتے نے بتایا 'ایک امکان یہ ہے کہ وائرس نظام تنفس کے اوپر اور زیریں حصوں میں برق رفتاری سے پھیل گیا'۔
ان نمونوں کو پیرس کے پیستور انسٹیٹوٹ میں جینیاتی سیکونسنگ کے لیے بھیجا گیا تھا، جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔
اس دریافت کے بعد اس خطے میں ٹیسٹوں اور ٹریسنگ کا عمل بڑھا دیا گیا ہے کہ تاکہ تعین کیا جاسکے کہ یہ نئی قسم دیگر علاقوں تک پہنچی ہے یا نہیں۔
چونکہ اس کی تشخیص یا شناخت مشکل ہے تو اے آر ایس نے اسے عالمی ادارہ صحت کی زیرتفتیش اقسام کی فہرست میں شامل کردیا ہے، تاہم اسے اب تک فکرمندی کا باعث سمجھی جانے والی اقسام کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
اس وقت صرف برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ میں دریافت اقسام کو فکرمندی کا باعث سمجھی جانے والی اقسام کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اے آر ایس نے اپنے بیان میں بتایا کہ ابتدائی تجزیوں میں یہ عندیہ نہیں ملا کہ یہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔
اس حوالے سے فرانسیسی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران بتایا کہ 3 اقسام کے بڑے پیمانے پر موجودگی کا مطلب ہے کہ فرانس کو اب وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔