نئی دہلی مسلسل تیسرے سال دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت
بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے 'آئی کیو ایئر' نے نئی دہلی کو مسلسل تیسرے سال 2020 میں بھی دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت قرار دے دیا۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ہوا کا معیار اور پی ایم 2.5 نامی زہریلی ذرات ناپنے والے ادارے آئی کیو ایئر نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا کہ نئی دہلی تیسرے سال بھی آلودہ ترین دارالحکومت رہا۔
مزید پڑھیں: بھارت: نئی دہلی میں فضائی آلودگی سے 2020 میں 54 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے
آئی کیو ایئر کی 2020 کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کے 50 آلودہ ترین شہروں میں سے 35 کا مرکز ہے اور اس حوالے سے دنیا بھر سے 106 ممالک سے دستاویزات جمع کی گئیں۔
تحقیق کے نتائج ملک کی جداگانہ میٹر پی ایم 2.5 سالانہ شرح، ایئربورن ذرات ڈائیامیٹر میں 2.5 سے کم مائیکرون کی شرح کی بنیاد پر اخذ کیے گئے ہیں اور 2.5 پی ایم کے باعث خونی بیماریاں پھیل سکتی ہیں، جس میں کینسر اور دل کے امراض بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2020 میں نئی دہلی میں فضائی آلودگی پی ایم 2.5 کیوبک میٹر کے حساب سے 84.4 تھی، جو بیجنگ کی سطح سے دوگنا تھی جو 37.5 تھی اور بیجنگ دنیا میں 14 واں آلودہ ترین شہر ہے۔
حال ہی میں آئی کیو ایئر اور گرین پیس جنوب مشرقی ایشیا اینالسز کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق نئی دہلی میں 2020 میں فضائی آلودگی کے باعث 54 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
بھارت میں گزشتہ برس کورونا وائرس کے باعث فضائی آلودگی کی شرح میں کمی کے باوجود بھارت ایک مرتبہ پھر بنگلہ دیش اور پاکستان کے بعد دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک بن کر سامنے آیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں فضائی آلودگی تاحال خطرناک حد تک بلند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں فضائی آلودگی سے 2019 میں 16 لاکھ 70 ہزار اموات ہوئیں، رپورٹ
مذکورہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ جنوبی ایشیا میں دنیا کی بدترین فضائی آلودگی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ برس فضائی آلودگی کی وجہ سے 54 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے جو دنیا بھر میں کسی بھی بڑے شہر میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2020 میں آلودگی کی وجہ سے بھارت کے مالی مرکز ممبئی میں تقریباً 25 ہزار افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوئے۔
رپورٹ میں بھارت سمیت دنیا بھر کے بڑے شہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ قابل تجدید توانائی تیزی سے متعارف کرائی جائے۔