• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آواز اٹھانا ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل ہے، میشا شفیع

شائع March 16, 2021
گلوکارہ نے جھوٹی خبروں کے اسکرین شاٹ شیئر کیے—اسکرین شاٹ/ انسٹاگرام
گلوکارہ نے جھوٹی خبروں کے اسکرین شاٹ شیئر کیے—اسکرین شاٹ/ انسٹاگرام

گلوکارہ میشا شفیع نے اپنے خلاف برطانوی و بھارتی میڈیا میں غلط اور جھوٹی خبریں شائع ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ایک طرح سے ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔

میشا شفیع نے انسٹاگرام پر سما ٹی وی کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے خلاف شائع ہونے والی غلط خبروں پر کہا کہ اسی طرح کی جھوٹی مہم کی وجہ سے کئی لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر خاموش رہتے ہیں۔

میشا شفیع نے سما ٹی وی کی جس خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں برطانوی و بھارتی میڈیا کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف شائع کی گئی جھوٹی خبروں کی سچائی کو بیان کیا گیا تھا۔

خبر میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ اور متعدد بھارتی اخباروں نے میشا شفیع کے ایک زیر سماعت کیس سے متعلق قانونی آراء کے پس منظر میں قیاس آرائیاں کی تھیں۔

میشا شفیع کے خلاف 15 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی بعض خبروں میں بتایا گیا تھا کہ انہیں علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی اور بعض میں بتایا گیا تھا کہ گلوکارہ کو تین سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔

ایسی من گھڑت خبروں پر میشا شفیع نے سما ٹی وی کی فیکٹ چیک خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان کے خلاف غلط معلومات کی ایک نئی مہم‘۔

انہوں نے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’ایسے ہی معاملات کی وجہ سے بہت سارے لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز نہیں اٹھاتے اور وہ خاموش رہتے ہیں‘۔

میشا شفیع نے لکھا کہ اسی لیے ہی آواز اٹھانا ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ وہ آواز اٹھانے والے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں اور وہ حق سچ بول کر محفوظ مستقبل بنانے والے افراد کے ساتھ کھڑی ہیں۔

واضح رہے کہ من گھڑت خبروں میں جس کیس کا حوالہ دیا گیا تھا، وہ لاہور کی سیشن کورٹ میں تاحال زیر سماعت ہے اور میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح ہونا ابھی باقی ہے۔

مذکورہ کیس گزشتہ دو سال سے سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ کیس علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگانے پر دائر کیا تھا۔

مذکورہ ہتک عزت کا کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں گلوکار پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب میں بھی شکایت درج کروائی تھی مگر وہاں سے ان کی درخواستیں تکنیکی بنیادوں پر خارج کی گئی تھیں۔

بعد ازاں علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا، جس کی تاحال سماعتیں جاری ہیں مگر 15 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا نے مذکورہ کیس کا حوالہ دے کر میشا شفیع کو سزا سنائے جانے کی خبریں شائع کیں۔

اداکارہ نے بھارتی و برطانوی میڈیا کی خبروں کو اپنے خلاف مہم قرار دیا—اسکرین شاٹ
اداکارہ نے بھارتی و برطانوی میڈیا کی خبروں کو اپنے خلاف مہم قرار دیا—اسکرین شاٹ

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024