• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وفاقی کابینہ آج الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن)

شائع March 15, 2021
مریم نواز اور دیگر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز اور دیگر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وفاقی وزرا کی جانب سے الیکشن کمیشن کے مستعفی ہونے کے مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری کابینہ اور حکومت معافی مانگنے کے بجائے الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوگئی ہے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ کل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اجلاس ہے اور اس سلسلے میں مشاورتی اجلاس تھا جس کی صدارت لندن سے نواز شریف نے کی اور لاہور سے حمزہ شہباز اور دیگر رہنماؤں نے زوم پر شرکت کی جہاں لانگ مارچ، استعفوں اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اجلاس میں تھے تو ان کے وزرا نے پریس کانفرنس کی ہے جبکہ ہم اپنے دور حکومت اور اس کے بعد سنتے آئے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اداروں پر حملہ آور ہوگئی، ان کو اداروں کا تحفظ کرنا چاہیے اور مسلم لیگ (ن) اداروں پر تنقید کرتی ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کے خلاف بات الزامات سے آگے نہیں بڑھی۔

مزید پڑھیں: جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی، باہر نہیں جاؤں گی، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم کو سمجھ آگئی ہوگی کہ اداروں پر تنقید کیا ہوتی ہے اور اداروں پر حملہ آور ہونا کیا ہوتا ہے، اگر ڈسکہ یا نوشہرہ یا وزیر آباد، سندھ، بلوچستان یا خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں میں آپ کو ووٹ نہیں ملا تو اس میں الیکشن کمیشن کا کیا قصور ہے اور وہ بدلہ آپ الیکشن کمیشن سے کیوں لے رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ بات ایک حقیقت ہے کہ آپ کی بدترین دھاندلی کے باوجود آپ کو ووٹ نہیں ملے، لوگوں نے آپ کو مسترد کردیا ہے اور جو ڈسکہ میں ہوا، پورا دن فائرنگ اور خوف و ہراس پھیلایا گیا جس کو پوری قوم نے دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی بدترین دھاندلی شاید آمریت کے ریفرنڈم میں بھی نہیں دیکھی گئی اور اس کے بعد تب بھی آپ کا بس نہیں چلا اور ووٹ پورے نہیں ہوئے تو 20 پریزائیڈنگ افسر اغوا کرلیے، ادارے پر حملہ آور ہونے، ان کے عہدیداروں کو حبس بے جا میں رکھنے کی معافی مانگتے آپ الٹا اسی ادارے پر حملہ آور ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ جس ادارے کے اراکین کو آپ نے خود تعینات کیا ہے، اب پورے پاکستان کو سمجھ آگئی ہے کہ اداروں پر حملہ کرنا کیا ہوتا ہے اور جب ایک الیکشن کی بات آتی ہے تب جو بھاشن پوری دنیا کو آپ دیا کرتے تھے وہ کس طرح ہوا میں تحلیل ہوئے ہیں آج پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

استعفوں اور لانگ مارچ سمیت احتجاج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آواز اٹھ بھی رہی ہے اور سنی بھی جا رہی ہے، ان کو تکلیف آواز اٹھنے کی نہیں بلکہ عوام میں اس کی پذیرائی کی ہے، عوام نے ظلم اور انتقام کے باجود اس آواز سے اپنی آواز ملائی ہے، یہ بہت حوصلہ افزا بات ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ اب پاکستان بہتر مستقبل کی طرف بڑھے گا اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم پاکستان کو ایسا بنائیں جہاں سول بالادستی ہو، اچھی جمہوریت ہو، جہاں ووٹ کی عزت ہو اور ایسے حکمرانوں کو مسلط نہ کیا جائے جو کرکٹ کھیلتے کھیلتے اچانک آکر 22 کروڑ عوام کی قسمت کے مالک بن جائیں اور ان کی زندگیاں مہنگائی، لاقانونیت، اپنی نااہلی اور نالائقی سے تباہ و برباد کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے نیب کا عدالت سے رجوع، درخواست سماعت کیلئے مقرر

ان کا کہنا تھا کہ ان چیزوں کا ہمیشہ کے لیے سدباب ہونے جا رہا ہے جو بہت خوش آئند بات ہے اور یہ تبدیلی پاکستان کے مستقبل کے لیے اچھی ہے اور ملکی ترقی کا راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم 10 جماعتوں کا اتحاد ہے، ہر جماعت کا اپنا الگ سیاسی مؤقف اور حقیقت ہے جس کو دیکھ کر وہ بات کرتی ہیں لیکن یہ اچھی بات ہے کہ بڑے مقصد کے لیے ہم متحد ہیں۔

استعفوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ استعفوں پر کل پی ڈی ایم میں فیصلہ ہوگا، جو استعفوں کو نہیں مان رہے ہیں، ان کو منانے کی پوری کوشش کریں گے، ہم نے بھی ان کی باتیں مانی ہیں اور عوام کے وسیع مفاد میں اور اس حکومت سے نجات کے لیے آخری دھکا ضرور لگانا چاہیے۔

مریم نواز نے کہا کہ نیب نے لاہور ہائی کورٹ میں میرے خلاف جو درخواست دی ہے اس پر آج سماعت تھی، وہ درخواست ایک مضحکہ خیز ہے کیونکہ نیب نے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری سے ہٹ کر دوسری ذمہ داریاں خود اپنے آپ کو سونپ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سنا تو یہ تھا کہ نیب احتساب کا ادارہ ہے تو احتساب میں صرف الزامات اور انتقام تک رہے، ادارہ سیاسی انتقام تک رہا۔

انہوں نے کہا کہ نیب جب الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا تو اب خود ہی ایک ٹھیکا اٹھایا ہے کہ وہ سیاست دانوں اور عوامی نمائندوں کے بیانات بھی جانچا کرے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اصولی جدوجہد کررہی ہے اور اس میں صرف جاوید لطیف ہی نہیں بلکہ بیشتر رہنما بھگت چکے اور سر اٹھا کر بھگت رہے ہیں پھر بھی مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوابات دینے کی باری اب اس جعلی حکومت، عمران خان اور اس کے لوگوں کی ہے۔

وزیروں کو جھوٹ بولنے کی تربیت دی جاتی ہے، شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈسکہ میں حکومتی رویے کی وجہ سے الیکشن چوری کرنے کی کوشش کی گئی اور 20 پریزائیڈنگ افسران کو بمعہ ووٹ اغوا کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو الیکشن میں شکست ناگوار گزری ہے، حکومتوں کویہ کام کرنا ہی نہیں چاہیے اور اس کا حساب ان کو دینا پڑے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن سے معافی مانگنے کے بجائے پوری کابینہ اور پوری حکومت الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ یہاں رکیں گے نہیں، آج عمران خان نے تہیہ کر لیا ہے کہ معیشت کو تباہ کیا ہے، ملکی اداروں کو بھی تباہ کیا ہے اورکل آپ دیکھیں گے یہی وزیر ٹولے بن کر جو لوگ ان کو لائے تھے ان پر حملہ آور ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ضمانت منسوخی کی درخواست: عدالت نے مریم نواز سے تحریری جواب طلب کرلیا

انہوں نے کہا کہ ان کو کسی کی پرواہ نہیں ہے، یہ وہ حکومت ہے جس کے وزیروں کو تربیت دے کر بھیجا جاتا ہے کہ جا کر ٹی وی پر جھوٹ بولو اورملک کے بارے میں جھوٹ بولو۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک میں موجود مسائل کی کسی کو پرواہ نہیں ہے، عمران خان نے آج تک مہنگائی کی بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وزیرجھوٹ بولنے کے لیے موجود ہوتے ہیں، جب یہ ٹی وی پر کر پریس کانفرنس کرتے ہیں تو انہیں دیکھیں کہ کس مجبوری کے تحت بیٹھے ہوتے ہیں۔

وفاقی وزرا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو خطرہ ہے کہ نوکری سے نکال دیے جائیں گے تو پھر یہ نوکریاں چھوڑ دیں اورکم از کم اپنے ضمیر کو نہ بیچیں اورحق کی آواز بلند کیا کریں، جھوٹ نہ بولا کریں، یہی آج اس حکومت کی حقیقت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 2018 کے انتخابات کے بعد اسی سوچ کے تحت جو خرابی آئی ہے، اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو، جب آپ ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو پھر عمران خان جیسے حکمران اس ملک میں نازل ہوں گے، یہ ملک کی بدنصیبی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024