• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مسلم لیگ (ن)، پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس میں استعفوں کیلئے دباؤ ڈالے گی

شائع March 15, 2021
پی ڈی ایم کا اہم اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں ہوگا—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
پی ڈی ایم کا اہم اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں ہوگا—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد/لاہور: ایک ایسے وقت کہ جب لانگ مارچ صرف 2 ہفتے دور ہے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے معاملے پر منقسم اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کے رہنما اسلام آباد میں آئندہ روز ایک اہم اجلاس کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اتحاد میں موجود سخت مؤقف کی حامل جماعتیں مثلاً جمیعت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ اجلاس میں وہ اسمبلیوں سے اکھٹا استعفے دینے کے معاملے پر دوبارہ دباؤ ڈالیں گے۔

دوسری جانب پی ڈی ایم کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اندرونِ خانہ مشاورت اور ذہن سازی کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اس تجویز کی مخالفت کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں تناؤ

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں اطراف اپنے مؤقف کی دلیل کے طور پر حالیہ سینیٹ انتخابات کے نتائج کا ذکر کررہے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کا ماننا ہے کہ اکثریت ہونے کے باوجود سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں شکست کے بعد اپوزیشن کے اسمبلیوں سے استعفے آسان ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کی قیادت کے نقطہ نظر یہ ہے کہ سینیٹ انتخابات نے ثابت کردیا ہے کہ قومی اسمبلی اسپیکر یا وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بے اثر ہوگی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کا مؤقف یہ ہے کہ اپوزیشن نے ملک میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخاب سے میدان اور سیاسی جگہ حاصل کرلی ہے اور سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی نے حکمراں اتحاد کو بڑی زک پہنچائی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا الٹی میٹم مسترد، وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے، وزیر خارجہ

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے اپنے پارٹی سینیٹرز کو دیے گئے عشایے میں پارٹی اراکین کی اکثریت نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسمبلیوں سے استعفیٰ نہیں دینا چاہیے۔

اس ضمن میں جب پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کا ایسا کوئی بیان نہیں دیکھا کہ استعفے قریب آسان ہوگئے ہیں تاہم پی پی پی کا خیال ہے کہ سینیٹ الیکشن کے بعد استعفوں کا امکان مزید کم ہوگیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جماعت پی ڈی ایم کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں استعفے دینے کے مؤقف پر زور دے گی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ لانگ مارچ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جبکہ اپوزیشن کی جماعتوں کے اراکین اسمبلیوں سے اکٹھے مستعفی نہ ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم کے انجام پر کئی جماعتوں، رہنماؤں کی سیاست ختم ہوگی، شبلی فراز

رہنما مسلم لیگ (ن) کے مطابق آصف زرداری نے تجویز دی تھی کہ جب لانگ مارچ کے شرکا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیں تو اس دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاسکتی ہے۔

تاہم نواز شریف نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور 16 مارچ کو پی ڈی ایم کے اجلاس میں وہ اپوزیشن اراکین کے اسمبلیوں سے اجتماع استعفے کی بات کریں گے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کی سینیٹ چیئرمین کے لیے یوسف رضا گیلانی کی شکست سے زیادہ مارجن سے شکست ہونے پر بھی پریشان ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024