پنجاب میں جون کے بعد پہلی مرتبہ کورونا کے 1600سے زائد کیسز، 7 شہروں میں لاک ڈاؤن
پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے خدشات کے ساتھ ہی پنجاب میں ایک دن میں ایک ہزار 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جو گزشتہ برس جون کے بعد پہلی مرتبہ بڑی تعداد ہے۔
سرکاری پورٹل کے اعداد وشمار کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ایک ہزار 653 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور مسلسل پانچویں روز کیسز کی تعداد ایک ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی تیسری لہر: پنجاب کے 7 شہروں میں پیر سے دوبارہ 'لاک ڈاؤن' کا اعلان
پنجاب میں ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز کی تعداد ملک میں کورونا کی پہلی لہر کے دوران 24 جون 2020 کو ایک ہزار 566 تھی اور اب صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 85 ہزار 468 ہوچکی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 973 کیسز رپورٹ ہوئے، گجرانوالا میں 81، سیالکوٹ میں 76 اور راولپنڈی میں 73 کیسز رپورٹ ہوئے۔
صوبائی حکومت نے کورونا کیسز کے پیش نظر سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اہم شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے اور شہریوں کی نقل و حرکت گھروں تک محدود کردی ہے۔
صوبے کے مذکورہ شہروں میں 'تمام تجارت سرگرمیاں، مراکز، مارکیٹس اور پنجاب بھر کے دیگر مقامات شام کو 6 بجے بند کر دیے جائیں گے'۔
پنجاب کے 7 بڑے شہروں میں ایک سال کے وقفے کے بعد پیر سے دو ہفتوں کے لیے بڑا لاک ڈاؤن شروع ہوگا، اس سے قبل مارچ 2020 میں حکام نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔
پنجاب کے مندجہ ذیل شہر کل سے لاک ڈاؤن کے زیر اثر ہوں گے:
• لاہور
• راولپنڈی
• سرگودھا
• فیصل آباد
• ملتان
• گجرانوالا
• گجرات
پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالا اورگجرات میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جا رہا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ مذکورہ اضلاع کی حدود کے اندر اور باہر شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود کی جا رہی ہے۔
شہروں میں لاک ڈاؤن کے ساتھ بندشیں
• سماجی، مذہبی یا دیگر مقاصد کے لیے ہر قسم کی مجالس پر سرکاری یا نجی کسی بھی جگہ پر مکمل پابندی ہوگی۔
• شادی ہالوں اور بینکوئٹ ہالز، کمیونٹی سینٹرز اور دیگر تمام ہالز بدستور بند رہیں گے۔
• گھروں یا دفاتر کے اندر اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ باہر زیادہ سے زیادہ 50 افراد کو جمع ہونے کی اجازت ہوگی۔
• ہوٹلوں کے اندر اور باہر کھانوں پر مکمل پابند ہوگی۔
• صرف ہوم ڈلیوری اور خرید کر لے جانے کی اجازت ہوگی۔
حکومت نے کہا کہ تمام ساتوں شہروں میں ان پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔
صوبے بھر میں عائد پابندیاں
• تمام تجارتی سرگرمیاں، مراکز، مارکیٹس اور پنجاب بھر میں یہ مقامات شام کو 6 بجے بند ہوں گے۔
• تمام سرکاری اورنجی دفاتر میں 50 فیصد عملے کوآنے کی اجازت ہوگی اور دیگر 50 فیصد عملہ گھر سے کام کرے گا۔
• صوبے میں کھلے مقامات میں 2 گھنٹوں کے لیے زیادہ سے زیادہ 300 افراد کے اجتماع کی اجازت ہوگی۔
• تمام کھیلوں، ثقافتی اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔
قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں صوبے کے سات شہروں فیصل آباد، گجرانوالا،لاہور،گجرات، ملتان، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں 28 مارچ تک اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 2 ہزار 664 افراد متاثر، 32 انتقال کرگئے
خیال رہے کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر 2 ہزار 664 نئے کیسز جبکہ 32 اموات رپورٹ ہوئیں۔
کیسز میں اضافے کی وجہ برطانوی وائرس
کورونا وائرس کے کیسز میں اچانک اضافے کی ایک بڑی وجہ برطانوی وائرس ویریئنٹ ہے اورمتاثرین میں جس کی نشان دہی ہو چکی ہے۔
چین سے درآمد سسٹم نیکسٹ جنریشن سیکوئنسنگ (این جی ایس) کے دستاویزات کے مطابق برطانیہ سے آنے والا خطرناک وائرس لاہور، جہلم، اوکاڑہ اورگجرات میں موجود ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ 4 شہروں سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے نمونے حاصل کیے گئے، جس کے مطابق 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جو پہلے ہی برطانوی ویریئنٹ سےمتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے محکمہ صحت کی ایک ٹیکنیکل ٹیم اعداد وشمار ترتیب دینے میں مصروف ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ پنجاب میں اپریل سے اب تک رپورٹ ہونے والے 70 فیصد کیسز چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہونے والے وائرس سے متاثرہ تھے۔