• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ڈی ایم کے 7 ارکان نے جان بوجھ کر ووٹ ضائع کیے، پریزائیڈنگ افسر

شائع March 13, 2021
مظفر حسین شاہ نے کہا کہ عبدالحفیظ شیخ اور سندھ میں صدرالدین شاہ راشدی کے ووٹ اسی بنیاد پر مسترد کیے گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مظفر حسین شاہ نے کہا کہ عبدالحفیظ شیخ اور سندھ میں صدرالدین شاہ راشدی کے ووٹ اسی بنیاد پر مسترد کیے گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے پریزائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ڈی ایم کے 7 ارکان نے جان بوجھ کر ووٹ ضائع کیے ہیں۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'پی ڈی ایم کے 7 ارکان نے جان بوجھ کر ووٹ ضائع کیے ہیں اور تمام 7 بیلٹ پیپرز پر ایک ہی طرز پر اسٹیمپ لگے ہوئے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اسلام آباد میں عبدالحفیظ شیخ اور سندھ میں صدرالدین شاہ راشدی کے ووٹ اسی بنیاد پر مسترد کیے گئے تھے، اپوزیشن کو تفصیلی سن کر اپنا فیصلہ دیا جبکہ پارلیمان کی کارروائی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ '7 ووٹوں کی چوری اپوزیشن کے اپنے گھر میں ہوئی ہے، اب اپوزیشن خود تحقیقات کرے کہ وہ چوری کن ارکان نے کی ہے، میرے اوپر تنقید بلاوجہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپوزیشن امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا تاثر مسترد کردیا

مظفر حسین شاہ نے حکومتی اراکین میں سے پریزائیڈنگ افسر مقرر کرنے سے متعلق سوال پر کہا کہ 'ماضی میں صدر نے اسحٰق ڈار اور سردار یعقوب ناصر کو بھی پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا تھا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگانے کی وجہ سے 7 ووٹ مسترد کرنے پر مظفر حسین شاہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

ایوان بالا میں عددی اکثریت کے باوجود اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدواروں کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ایوان بالا کے 98 اراکین نے ووٹ دیئے تھے، حکومتی اتحاد کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار صادق سنجرانی کو 48 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مد مقابل یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے تھے اور ان کو ملنے والے 7 ووٹوں کو مسترد کردیا گیا جبکہ ایک ووٹ دونوں اُمیدواروں کے لیے نشان زدہ ہونے پر مسترد ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: اصل حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے، راجا پرویز اشرف

علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کے لیے حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی کو 54 ووٹ ملے تھے جبکہ اپوزیشن کے عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے اور کوئی بھی ووٹ مستر نہیں ہوا تھا۔

جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور پی ڈی ایم میں شامل بڑی جماعتوں میں سے ایک پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’مریم نواز و دیگر پی ڈی ایم قیادت سے مشاورت کے بعد عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا موقف ہے کہ ہم چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جیت چکے ہیں اور یہ الیکشن عوام کی آنکھوں کے سامنے چوری کیا گیا، ہمیں امید ہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا اور ہائی کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ دے گی، عدالت سے انصاف پر مبنی فیصلہ آیا تو وہ پی ڈی ایم اور یوسف رضا گیلانی کے حق میں ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں جانبدار پریزائیڈنگ افسر نے جانبدارانہ اور غیر قانونی فیصلہ دیا، 7 ووٹ قانون کے مطابق اور درست کاسٹ ہوئے لیکن انہیں ناجائز طریقے سے مسترد کیا گیا اور یوسف رضا گیلانی جیتنے کے باوجود اپنی کرسی پر نہیں بیٹھے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024