گیلانی صاحب سے بدلہ لے لیا گیا، کوئی خدمت ہمارے لائق، معاون خصوصی
وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیلانی صاحب سے بدلہ لے لیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شہباز گل نے کہا کہ 'اللہ کا شکر ہے حکومتی امیدوار سنجرانی صاحب سینیٹ چیئرمین کا الیکشن جیت گئے'۔
مزید پڑھیں: صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ، مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین منتخب
انہوں نے کہا کہ 'گیلانی صاحب سے بدلہ لے لیا گیا، قومی اسمبلی میں ہمارے چار ووٹ ضائع ہوئے تھے اور آج سات ہوئے ہیں، کوئی اور خدمت ہمارے لائق'۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ 'اب رونا نہیں، خان نے کہا تھا خفیہ ووٹ نہ کرو'۔
اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ چیئرمین کی جیت کو چیلنج کرنے کا جواب دیتے ہوئے شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ 'ماہرین کی رائے ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہاؤس کے بزنس سے متعلق ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس انتخاب کو 'کسی ٹریبونل میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کا کوئی کردار ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہاؤس کا اندرونی معاملہ ہونے کے طور پر اس کو آئین کے آرٹیکل 69 اور 60 کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے'۔
خیال رہے کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست دی تھی۔
سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں صادق سنجرانی کو 48 جبکہ یوسف رضاگیلانی کو 42 ووٹ پڑے تھے، 8 ووٹ مسترد کردیے گئے تھے جن میں سے 7 پر اپوزیشن نے اعتراض کیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار مرزا آفریدی نے اپوزیشن کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری کو شکست دی تھی، مرزا آفریدی کو 54 جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ پڑے۔
یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ فاروق ایچ نائیک نے مسترد ہونے والے 7 ووٹوں کو چیلنج کیا تھا اور پریزائیڈنگ افسر کو مخاطب کرکے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ کمیٹی بنائیں لیکن آپ نے میری بات نہیں سنی، رولز میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ مہر کس جگہ لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ جن ووٹوں کی بات کر رہے ہیں ان میں مہر خانے کے اندر لگی ہوئی ہے باہر نہیں۔
صادق سنجرانی کے پولنگ ایجنٹ محسن عزیز نے کہا کہ رولز میں یہ نہیں لکھا کہ امیدوار کے نام کے اوپر مہر لگائی جائے، لکھا ہوا ہے نام کے سامنے خانے میں مہر لگائیں۔
پریزائیڈنگ افسر نے رولنگ دیتے ہوئے ان 7 ووٹوں کو مسترد کردیا اور فاروق نائیک سے کہا کہ آپ ٹربیونل سے رجوع کر لیں۔
ایوان بالا میں پولنگ بوتھ کے قریب سے مبینہ طور پر خفیہ کیمرے برآمد ہونے کے بعد حکومت اور اپوزیشن اراکین کے خدشات کے بعد نیا پولنگ بوتھ نصب کردیا گیا تھا۔