رواں مالی سال کے 8 ماہ میں ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ
کراچی: بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر رواں مالی سال مسلسل 8ویں مہینے کے اضافے کے بعد فروری کے مہینے میں 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر گزشتہ مالی سال کا آخری مہینہ جون بھی شامل کیا جائے تو یہ براہ راست 9واں ماہ تھا جس میں ملک کو ماہانہ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر ملتے رہے۔
کورونا وائرس نے ترسیلات زر پر مثبت اثر ڈالا ہے جو رواں مالی سال کے 8 ماہ کے دوران 24.1 فیصد بڑھا ہے جبکہ اس مدت میں ملک کو 18 ارب 74 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 5.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: مسلسل آٹھویں ماہ ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے زائد
سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران ملک کی مجموعی برآمدات مالی سال 2021 میں جولائی تا جنوری 13 ارب 89 کروڑ ڈالر رہی جو ملک کی ترسیلات زر پر بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتی ہے۔
حکومت کی طرف سے مختلف مراعات کے باوجود ملک کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔
رواں سال فروری میں ترسیلات زر 2 ارب 27 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ مالی سال 2020 میں اسی مہینے میں ایک ارب 82 کروڑ ڈالر تھیں جو ایک ارب 44 کروڑ ڈالر یا 24.2 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
پالیسی سازوں اور اسٹیٹ بینک کے درمیان خدشات پائے جاتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بڑی تعداد میں ملازمت سے محروم ہوسکتے ہیں کیونکہ کووڈ 19 وبائی امراض نے مختلف معیشتوں کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر خلیجی ممالک جو زیادہ تر تیل کی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال پاکستان کی ترسیلات زر میں 9 فیصد اضافے کا امکان
تاہم تیل کی قیمتیں بحال ہوگئیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی ملازمت برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔
ملک کو سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں جہاں سب سے زیادہ تعداد میں پاکستانی ملازمت کرتے ہیں، پاکستانی ورکرز نے ریاست سے 5 ارب 4 کروڑ ڈالر بھیجے۔
اس کے بعد پاکستان کو متحدہ عرب امارات سے 3 ارب 93 کروڑ ڈالر دوسری سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئے۔
جہاں بینکرز اور کرنسی کے ماہرین ترسیلات زر میں اضافے کی متعدد وجوہات پیش کرتے ہیں وہیں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ بینکوں کے علاوہ دوسرے ذرائع سے ترسیلات زر کی آمد تقریباً ختم ہو چکی ہے۔
اس کی وجہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی انتہائی کم طلب ہے جبکہ مارکیٹ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ موجودہ نرخ سے ایک پیسہ بھی زیادہ پیش کرے۔