• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پی ٹی آئی نے منحرف اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت معطل کردی

شائع March 11, 2021
دونوں اراکین مرکزی سکیڈ کے روبرو 7 یوم میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں—تصاویر: فیس بک
دونوں اراکین مرکزی سکیڈ کے روبرو 7 یوم میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں—تصاویر: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سندھ سے تعلق رکھنے والے اپنے منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کردی۔

پی ٹی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے نظم و احتساب غربی سندھ، کراچی نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے اراکین کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں آگاہ کیا۔

مزیدپڑھیں: سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین کا ایوان میں 'منحرف ارکان پر حملہ'، شدید ہنگامہ آرائی

اس ضمن میں جاری بیان کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی-ایس ون جیکب آباد-ون سے منتخب ہونے والے اسلم ابڑو اور پی-ایس 18/گھوٹکی-ون سے سندھ اسمبلی کے رکن بننے والے شہریار خان شر کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ تحریک انصاف کی قیادت سے دونوں اراکین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رجوع کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی اسکیڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سینٹ انتخابات کے دوران اسلم ابڑو اور شہریار شر نے جماعتی احکامات سے روگردانی کی۔

پارٹی کے مطابق دونوں اراکین سندھ اسمبلی کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا، تاہم واضح اور حتمی شواہد کی جانج پڑتال اور ملزمان کی جانب سے صفائی پیش نہ کیے جانے پر معاملہ نمٹا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی پر مکمل پابندی لگا دینی چاہیے، خرم شیر زمان

حکم نامے میں کہا گیا کہ اسلم ابڑو اور شہریار شر کی بنیادی رکنیت ختم کرکے دونوں کو فوری جماعت سے نکالا جائے اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرکے دونوں اراکینِ سندھ اسمبلی سے اسمبلی رکنیت بھی واپس لی جائے۔

پارٹی بیان میں مزید کہا گیا کہ 'ملزمان' قائمہ کمیٹی برائے نظم و احتساب غربی سندھ، کراچی کے اس فیصلے کے خلاف مرکزی سکیڈ کے روبرو 7 یوم میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

معاملے کا پس منظر

خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات سے چند روز قبل پی ٹی آئی سندھ کے رہنما خرم شیر زمان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے اراکین کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

تاہم اس کے بعد 3 اراکین صوبائی اسمبلی کی ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے اپنے اغوا کی تردید اور اپنی پارٹی سے اختلاف کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات میں اپنی مرضی سے ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں اگلے روز ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی اور پی ٹی آئی کے اراکین نے اپنی پارٹی کے اُمیدواروں کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کرنے والے منحرف ساتھیوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: ناراض پی ٹی آئی رہنماؤں کا گورنر سندھ کو ہٹانے کا مطالبہ

اس صورتحال کے بعد پی ٹی آئی اراکین ایک منحرف ساتھی کو اپنے ہمراہ اسمبلی سے لے جانے میں کامیاب رہے تاہم دیگر بدستور اپنے مؤقف پر قائم رہے اور سینیٹ انتخابات کے بعد ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بینچز پر بیٹھے نظر آئے جس پر اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر شورو غل ہوا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی اراکین کی اختلافی ویڈیوز کے بعد پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے اپنے صوبائی قانون سازوں کی سیکیورٹی کے پیش نظر ایک ہوٹل میں رہنے کا انتظام کیا تھا جہاں سے ووٹ ڈالنے سندھ اسمبلی پہنچے تھے۔

جس پر پیپلز پارٹی کے سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج تاج حیدر نے اای سی پی کو ایک خط لکھ کر سندھ اسمبلی کے چند ممبران کے پراسرار طرز عمل کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024