کووڈ ویکسینز سے شدید الرجی کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق
کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز سے الرجی کا شدید ردعمل کبھی کبھار سامنے آتا ہے اور جلد ختم ہوجاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
امریکا کے میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 ایم آر این اے ویکسینز اپنی طرز کی اولین ویکسینز ہیں اور ان کی افادیت حیران کن ہے جبکہ تمام افراد کے لیے محفوظ ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ضروری ہے کہ ان ویکسینز سے متعلق الرجک ری ایکشن کے بارے میں مستند تفصیلات جمع کی جائیں، کیونکہ یہ ویکسین پلیٹ فارم مستقبل میں وباؤں سے متعلق ردعمل کے لیے بھی بہت اہم ثابت ہوگا۔
تحقیق کے دوران 52 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جن کو ایم آر این اے کووڈ ویکسین کا ایک ڈوز استعمال کرایا گیا تھا۔
ان میں سے 2 فیصد میں الرجی ری ایکشن نظر آیا جبکہ اینافائیلیکس کی شرح ہر 10 ہزار افراد میں 2.47 فیصد تھی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اینافائیلیکس کی اس شرح کا موازنہ عام بائیوٹیکس ادویات کے استعمال سے کیا جاسکتا ہے۔
فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی کووڈ 19 ویکسینز کی تیاری کے لیے ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوا۔
اینافائیلیکس سے مراد ایسا شدید الرجک ری ایکشن ہے جس میں مختلف علامات جیسے جلد پر نشانات، نبض کی رفتار کم ہوجانا اور شاک کا سامنا ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن سے الرجی کے ان واقعات کو شامل نہیں کیا گیا تھا جن یں لوگوں کو ویکسین کے استعمال سے ققبل اینافائیلیکس کا سامنا ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق کا ایک اہم پہلو یہ بھی تھا کہ شدید الرجی کے تمام کیسز جلد صحتیاب ہوگئے اور کسی کو بھی شاک یا سانس لینے میں مدد فراہم کرنے والی نالی کا سہارا نہیں لینا پڑا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔