چین میں دنیا کا پہلا 'وائرس پاسپورٹ' متعارف
چین نے بین الاقوامی سفر کرنے والے اپنے شہریوں کے لیے ایک ہیلتھ سرٹیفکیٹ پروگرام اپنے شہریوں کے لیے متعارف کرایا ہے جسے دنیا کا پہلا 'وائرس پاسپورٹ' بھی کہا جارہا ہے۔
یہ ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ صارف کے ویکسینیشن اسٹیٹس اور وائرس ٹیسٹ نتائج کو دکھائے گا۔
یہ سرٹیفکیٹ چینی شہریوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی چیٹ پر ایک پروگرام کے ذریعے دستیاب ہوگا جسے 8 مارچ کو متعارف کرایا گیا۔
چین کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور مکاؤ کے شہریوں کو بھی اس پروگرام سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس سرٹیفکیٹ سے دنیا میں معاشی بحالی میں مدد اور بین الاقوامی سفر میں سہولت مل سکے گی۔
یہ سرٹیفکیٹ ڈیجیٹل کے ساتھ کاغذی شکل میں بھی دستیاب ہوگا اور اسے فی الحال صرف چینی شہری ہی استعمال کرسکتے ہیں، تاہم اس کا استعمال لازمی قرار نہیں دیا گیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ کن ممالک کے ساتھ مل کر چین کام کررہا ہے جہاں یہ 'وائرس پاسپورٹ' قابل قبول ہوں گے۔
امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کی جانب سے اس طرح کے پرمٹ کے اجرا پر غور کیا جارہا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے بھی ایک ویکسین گرین پاس پر کام کیا جارہا ہے جو وہاں کے شہریوں کو رکن ممالک اور دیگر خطوں میں سفر کی سہولت فراہم کرسکے گا۔
چین کے پروگرام میں ایک انکرپٹڈ کیو آر کوڈ ہوگا جو انتظامیہ کو مسافر کی صحت کی تفصیلات تک رسای فراہم کرے گا۔
وی چیٹ اور دیگر ینی اسمارٹ فون ایپس میں کیو آر ہیلتھ کوڈز کو پہلے ہی اندرون ملک سفر میں انٹری اور مختلف عوامی مقامات میں داخلے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
یہ ایپس صارفین کی لوکیشن کو ٹریک کرکے ایک گرین کوڈ جاری کرتی ہیں، جو اچھی صحت کی علامت ہوتا ہے۔