بنگلا دیش کی پہلی مخنث نیوز کاسٹر
مخنث افراد کے لیے قدامت پسند تصور کیے جانے والے ملک بنگلا دیش میں پہلی بار ایک مخنث شخص نیوز کاسٹر بن گئے۔
بنگلادیشی حکومتی اندازوں کے مطابق وہاں خواجہ سرا افراد کی آبادی 50 ہزار تک ہے تاہم ایسے افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق وہاں مخنث افراد کی آبادی 15 لاکھ تک ہے۔
بنگلا دیش جیسے ملک میں مخنث افراد، سماجی ناانصافی کی وجہ سے الگ تھلگ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور انہیں وہاں عام افراد کی طرح بنیادی ضروریات بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔
بنگلا دیش میں مخنث افراد کو اپنے حقوق کے لیے طویل عرصے تک جدوجہد کرنی پڑی تھی اور عدالتی احکامات پر 2013 میں ایسے افراد کو تیسری جنس کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کا قانون بنایا گیا تھا۔
قانون بن جانے کے 5 سال بعد 2018 میں پہلی بار بنگلا دیش میں مخنث افراد کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اہل قرار دیا گیا اور 2019 اور 2020 میں وہاں ایسے افراد کے لیے متعدد حکومتی و فلاحی اداروں کے منصوبے بھی شروع ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیش میں پہلے ’خواجہ سرا‘ مدرسے کا قیام
گزشتہ برس نومبر میں بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایسے افراد کے لیے پہلا دینی مدرسہ بھی کھولا گیا تھا اور اب وہاں پہلی بار ایک خواجہ سرا کو قومی ٹیلی وژن پر نیوز کاسٹر کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق ڈھاکہ کی 29 سالہ تشنوا انن ششر (Tashnuva Anan Shishir) بنگلا دیش کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر بن گئیں۔
تشنوا انن ششر بنگالی زبان کے ٹی وی چینل (Boishakhi TV) پر نیوز کاسٹر بنی ہیں اور انہوں نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر پہلی بار ٹی وی اسکرین پر خبریں پڑھیں۔
تشنوا انن ششر نے 8 مارچ 2021 کو پہلی بار عالمی یوم خواتین سے متعلق خبروں سمیت عالمی سیاست اور ملکی حالات پر خبریں پڑھیں اور ملک میں پہلی بار مخنث شخص کو نیوز کاسٹر کی ذمہ داریاں دینے پر ٹی وی چینل کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔
تشنوا انن ششر کے مطابق انہیں متعدد بار جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا اور سماجی ناانصافی اور گھر والوں کے ناروا سلوک کی وجہ سے انہوں نے 4 بار خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی۔
تشنوا انن ششر کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر نیوز کاسٹر کے طور پر متعارف کرائے جانے پر نہ صرف ٹی وی انتظامیہ کی تعریفیں کی جا رہی ہیں بلکہ اس قدم کو بنگلا دیش میں مخنث افراد کے لیے اچھا قدم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔