یورپی کمیشن نے برآمد کنندگان کی باسمتی چاول سے متعلق درخواست قبول کرلی
لاہور: یورپین کمیشن نے بھارت کی جانب سے باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے کے خلاف رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (آر ای اے پی) کا جمع کروایا گیا 'وجوہاتی بیان' قبول کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان کی تنظیم نے اعلان کیا کہ باسمتی چاول پر بھارتی دعوے کے خلاف بیان گزشتہ جمعہ یعنی 5 مارچ کو قبول کیا گیا۔
چاول برآمد کنندگان کی نمائندہ تنظیم نے گزشتہ برس 7 دسمبر کو اختلافی نوٹس بھیجنے کے بعد باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے پر بھارتی دعوے کے خلاف 5 فروری کو وجوہاتی بیان جمع کروایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:برآمد کنندگان نے یورپی یونین میں باسمتی چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کردیا
تنظیم کا کہنا تھا کہ دونوں دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد یورپین کمیشن نے آر ای اے پی کے اختلافی نوٹس اور وجوہاتی بیان کو اس کیس میں قابلِ قبول قرار دیا تھا جس سے آر ای اے پی، اس کیس میں فریق بن گئی ہے۔
چاول برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ اب وہ باسمتی پر پاکستان کے جغرافیائی اشارے کے تحفظ کے لیے براہِ راست وکالت کرسکتے ہیں۔
آر ای اے پی کو ایک فریق کی حیثیت مل جانے کے بعد یورپی یونین میں پاکستان کا کیس اپنی تیسرے درجے پر پہنچ گیا ہے جہاں مقابلہ کرنے والے تمام فریقین ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت کریں گے اور فریقین کے پاس آپس میں بات چیت کے لیے 3 ماہ کا عرصہ ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے باسمتی چاول پر بھارتی دعویٰ چیلنج کردیا
مذکورہ کیس میں بات چیت عارضی طور پر 6 مئی 2021 تک چلے گی یہ مقدمے سے پہلے کا مرحلہ ہے جس میں فریقین کو کسی حل تک پہنچنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
بعدازاں مشاورت کا عرصہ مکمل ہونے کے بعد اگر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا جو چوتھے مرحلے میں یورپی یونین کے ڈی جی ایگریکلچرل کے ٹریبونل میں مقدمے کی کارروائی ہوگی۔
باسمتی چاول کا جغرافیائی اشاریہ
یاد رہے کہ باسمتی چاول کو پاکستان کی مصنوعات کے طور پر تحفظ دینے کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب بھارت نے رواں برس ستمبر میں یورپی یونین میں ایک درخواست جمع کروا کر اس اناج کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔
اپنی درخواست میں بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ ’باسمتی‘ لمبا اور خوشبودار چاول برصغیر کے خاص جغرافیائی خطے میں پیدا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے باسمتی کے جغرافیائی اشارے کا ٹیگ حاصل کرلیا
اس چاول کی تفصیلی تاریخ بیان کرکے بھارت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ خطہ جہاں یہ چاول پیدا ہوتا ہے وہ ہمالیہ کے پہاڑوں کے دامن میں شمالی بھارت کا حصہ ہے۔
جس پر پاکستان نے رواں ماہ کے آغاز میں اس چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ باسمتی چاول پاکستان اور بھارت کی مشترکہ پیداوار ہے۔
جہاں بھارت بین الاقوامی سطح پر باسمتی چاول کی 65 فیصد تجارت کرتا ہے وہیں بقیہ 35 فیصد باسمتی چاول پاکستان پیدا کرتا ہے جو ملک کی سالانہ 80 کروڑ سے ایک ارب ڈالر برآمدات کے برابر ہے۔
پاکستان سالانہ 5 سے 7 لاکھ ٹن باسمتی چاول دنیا کے مختلف حصوں کو برآمد کرتا ہے جس میں 2 سے ڈھائی لاکھ ٹن یورپی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔